ہفتہ، 17 مارچ، 2018

قومی کتاب میلہ

قومی کتاب میلہ
"کتاب" زندگی ، امید ، روشنی
آج انسان اس دور سے گزر رہا ہے جہاں معلومات کی بہتات ہے مگر شعور اور ادراک کی نعمت خال خال ہی نظر آتی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ کتاب سے دوری ہے کیونکہ کتاب انسان میں حکمت، وسعت اور گہرائی پیدا کرتی ہے، کتاب سوچ میں شگفتگی، شخصیت میں وقار اور ابلاغ و اظہار میں وضعداری پیدا کرتی ہے، معاشرے میں امن، محبت، اخوت، خوشحالی اور ترقی کتاب کے مرہون منت ہے۔ کتاب معاشرے کا آئنہ ہے جبکہ مطالعہ افراد کی ذہنی نشونماء میں مثبت کردار ادا کرتا ہے،   ان کی فکری نمو اور تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرتا ہے۔  آج ہمارا معاشرہ کتاب سے گریزاں  ہے کتاب دوستی ختم ہو چکی ہےاور یہی وجہ ہے کہ ہم بے حسی، نفسا نفسی، ناقدری، ہیجان، دباؤ اور تشدد   جیسے  مسائل کا شکار ہیں۔


پاکستان میں پچھلے کچھ عرصہ سے "کتاب  میلوں" کی راویت نے جڑ پکڑی ہے ۔ سوشل و الیکٹرونک میڈیا  کی چکا چوند سے اکتائے ہوئے لوگوں نے اپنی گہری دلچسپی سے ان میلوں کو پذیرائی  بخشی ہے۔کتاب میلوں میں نوجوان نسل کی بھرپور شرکت بلا شبہ تابندہ پاکستان اور قوم کے روشن مستقبل کی نوید ہے۔ اسلام آباد میں اس طرح کی سرگرمیاں بہت خوش آئند ہیں۔ موسم بہار کے ساتھ ہی اسلام آباد میں چہل پہل شروع ہو جاتی ہے۔ادبی حوالے سے" آکسفورڈ کتاب میلہ" اور "قومی کتاب میلہ" اہلیان اسلام آباد و راولپنڈی کے ذوق کی تسکین کرتے ہیں جبکہ لوک ورثہ شکرپڑیاں، پھولوں کی نمائش یاسمین گارڈن اور اسلام آباد ٹریفک پولیس کی طرف سے فیملی گالا فیسٹیول ایف نائن پارک میں منعقد کئے جاتے ہیں تاکہ عوام الناس کو تفریح کی سہولیات دی جا سکیں۔
قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن ، حکومت پاکستان  کی زیر سرپرستی نیشنل بک فاؤنڈیشن، اسلام آباد نے 22 اپریل سے 24 اپریل 2017 (بروز ہفتہ، اتوار اور سوموار) کو پاک چائنہ فرینڈ شپ سنٹر، گارڈن ایونیو،  اسلام آباد میں آٹھویں قومی کتاب میلے کا انعقاد کیا۔اس بار آٹھویں کتاب میلے کا تھیم تھا؛ "کتاب۔ زندگی، امید، روشنی"۔  میلے میں جڑواں شہروں سے  خواتین و حضرات اور بچوں نے بھر پور شرکت کی اور مختلف معلوماتی، تفریحی اور علمی سرگرمیوں   میں حصہ لیا۔  میلےمیں  شریک خواتین اور بچے  مختلف  پروگراموں سے خوب لطف اندوز ہوئے،  جس کے اثرات انشاءاللہ  کتاب کلچر کے فروغ اور امن و خوشحالی کی صورت برآمد ہوں گے۔  یاد رہے 22 اپریل کو پاکستان میں " قومی کے کتاب دن" کے طور پر منایا جاتا ہے اور 23 اپریل کودنیا میں  "ورلڈ بک اینڈ کاپی رائٹ ڈے" کے طور پر منایا جاتا ہے۔




"قومی کتاب میلہ"  منعقد کرنے کے مقاصد:
·       کتب بینی و عادات مطالعہ کا فروغ
·       دانش وروں، فنکاروں، شاعروں اور کتاب دوستوں کو میل جول اور تبادلہ خیال کا موقع دینا
·       بچوں میں مختلف تعمیری سرگرمیوں سے کتاب کی محبت پیدا کرنا اور انہیں کتاب سے روشناس کرنا
·       نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرنا اور انہیں مزید تخلیقی کام کرنے کی طرف راغب کرنا
·       علاقائی و لسانی ادب کو فروغ دینا
·       ادیب، دانشور، تخلیق کار اور شاعروں کو جدید زمانے کے مسائل اور رجحانات سے متعارف کروانا
·       نوجوان نسل کی توجہ  تخریبی سرگرمیوں سے تعمیری سرگرمیوں کی مبذول کرنا
·       کتب خوانی کی روایت کو اجاگر کرنا




 "قومی کتاب میلہ" کے اہم نکات:
·       آٹھویں قومی کتاب میلے کے تینوں دن ایک ہی وقت میں مختلف عمروں اور ذوق کے لوگوں کے لئے مختلف پروگرام ترتیب دئیے گئےتا کہ ہر شخص اپنی عمر اور مزاج کے مطابق سرگرمیوں میں حصہ لے اور لطف اندوز ہو۔
·       بچوں کی نفسیات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے لئے رنگا رنگ سرگرمیاں مرتب کی گئیں تا کہ ان کی دلچسپی میلے میں برقرار رہے۔ ان سرگرمیوں میں کتاب محل، گوگی شو، کوئز سیشن، تخلیقی نگارشات کا مقابلہ، بک کلرنگ، ٹیبلو، مختلف ذہنی مقابلے، دلچسپ کھیل  اور کتاب کہانی  شامل تھیں۔
·       میلے میں تقریبا ڈیڑھ سو سے زاہد پبلشرز نے سٹال لگائے جہاں سے قارئین نے اپنی پسندیدہ کتابیں ارزاں نرخوں پر خریدیں، اس کے علاوہ نیشنل بک فاؤنڈیشن  کی طرف سے "ریڈرز بُک کلب" کی ممبر شب بھی 110 روپے کے عوض دی جا رہے تھی۔
·       علم و ادب سے متعلق مختلف موضوعات پر کانفسیں،  کتابوں  کی تقریب  رونمائی، ورکشاپیں، علم خطاطی کی ترویج کے لئے نمائش اور ورکشاپ کا انعقاد، مزاکرے ، کتاب خوانی  اور دیگر دلچسپ پروگرام منعقد ہوئے۔
·       انسٹیٹیوٹ آف سپیس اینڈ ٹیکنالوجی، موٹر وے پولیس اور پاکستان ائیر فورس کے سٹال بھی توجہ کا مرکز رہے۔  انجمن ہلال احمر، پاکستان نے فری میڈیکل کیمپ لگایا جبکہ پاکستان پوسٹ نے ٹکٹوں کی  نمائش کے لئے خاص اہتمام کیا ہوا تھا ان ٹکٹوں پر علم و ادب سے وابستہ شخصیات کی تصاویر تھیں۔  22 اپریل، 2016  کو  پاکستان پوسٹ نے قومی یوم کتاب کے حوالے سے  8 روپے مالیت کا یادگاری ٹکٹ جاری کیا ،  اسے بھی میلے کے شرکاء کے لئے نمائش میں رکھا گیا۔
·        پاک چین دوستی اب کسی مثال سے کم نہیں ، اسی سلسلے میں دونوں ملکوں کی عوام کو قریب لانے کے لئے   آٹھویں کتاب میلے میں کنفیوشس کے بہت سے اقوال اور چینی ادب کا اردو ترجمہ پیش کیا گیا اس کے علاوہ چینی کہانی اور اس کا ترجمہ بھی سنایا  گیا جو کہ بچوں کے لئے تجسس کا باعث تھا۔
·       والقلم خطاطی نمائش دیکھ کر شرکاء حیران رہ گئے مجھے خود یہ فن پارے دیکھ کر بہت مسرت ہوئی۔ یہ رب العزت کا کرم ہے کہ آج بھی یہ ورثہ نسل در نسل آگے بڑھ رہا ہے اور نئے تخلیق کار اس فن میں مزید جدت لا رہے ہیں۔ میلے کے دوسرے دن فن خطاطی سے متعلق ورکشاب بھی منعقد کی گئی۔ ورکشاپ میں  فن خطاطی سیکھنے والوں کو نامور خطاط حضرات نے فن خطاطی کے رموز اوقاف سیکھائے۔
·       آٹھویں قومی کتاب میلے میں مختلف کتابوں کی تقریب رونمائی ہوئی جن میں "پتھر چہرے" از سید گلزار حسنین،  "پرواز ہما" از سیدہ ہما طاہر،  "ایک غزل ایک کہانی" از ریحان علوی، "یادوں کا سفر" از فرح ملک،  سید یونس اعجاز کی شعری خدمات کا تجزیاتی مطالعہ" از نوید الحسن نور، ، مشہور کالم نگار، افسانہ نگار اور ناول نگار زاہدہ حنا کی کتاب  “The House of Loneliness and other stories” ، سید راحیل اکبر جاوید کی کتاب   “Poetry of Images” شامل ہیں۔
·       "پاکستانی زبانیں اور ان کا ادب" حال اور مستقبل  کے حوالے سے بھی ایک پروگرام ترتیب دیا گیا جسمیں مختلف کتابوں کا تعارف اور شرکاء کا ان پر اظہار خیال شمل تھا۔ اس سیشن میں اردو، پنجابی، پشتو، سندھی، بلوچی، کشمیری، براہوی، سرائیکی، پوٹھوہاری، ہندکو ، شینا، بلتی اور بوشسکی شامل تھیں مگر حرت کی بات ہے کہ کشمیر اور پاکستان کے بیشتر علاقوں میں بولی جانی والی گوجری زبان کو شمل نہیں کیا گیا اور اس کے ادیبوں اور دانشوروں کو اس نشست میں جگہ نہیں دی گئی۔
·       اتوار کی شام کو "غزل نائٹ" کے نام سے موسیقی کی یاد گار شام منائی گئی، جس میں ملک کے نامور گلوکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔
·       بچوں کی سرگرمیوں پر مشتمل مختلف پروگرام ترتیب دئیے گئے۔ فوڈ بازار قائم کیا گیا اور مختلف موضوعات پر ورکشاپس منعقد کی گئیں۔
یہ امر باعث مسرت ہے کہ ملک میں امن وامان بہتر ہونے کے ساتھ ہی ادبی ، سماجی اور سوشل سرگرمیوں میں تیزی آئی ہے اور لوگ جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ کتاب کی طرف پھر سے راغب ہو رہے ہیں۔  قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن ، حکومت پاکستان  اور نیشنل بک فاؤنڈیشن، اسلام آباد یقینا داد کے مستحق ہیں کہ وہ وسائل کی کمی کے باوجود مثبت پیش رفت کر رہے ہیں۔

تحریر: ابرار حسین گوجر






























کوئی تبصرے نہیں: