جمعرات، 10 مئی، 2018

عمرہ کیسے ادا کریں؟




عمرہ کیسے ادا کریں؟   
(طریقہ کار اور تیاری سے متعلق رہنماء کتابچہ)

 عمرہ  
اس موضوع پر بہت سی کتابیں ، ویڈیوز اور پمفلٹ وغیرہ آسانی سے دستیاب ہیں  جن میں مناسک عمرہ سے متعلق تفصیلی طریقہ ہوتا ہے لیکن دوران عمرہ مجھے محسوس ہوا کہ ہمارے پاکستانی زائرین  چند عمومی معلومات نہ ہونے کی وجہ سے مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں یا مقامی زبان نہ سمجھنے کی بنا پر چھوٹے چھوٹے مسائل ان کے لئے بہت بڑے ہو جاتے ہیں اورمناسک عمرہ درست طریقہ سے ادا نہیں کر سکتے۔ یہ تحریر بنیادی طور پر آپ بیتی ہے ،  جو  دوران سفر پیش آنے والے  مسائل ،تجربات اور مشاہدات  پر مشتمل ہے امید ہے عام قاری اور عازمین حج و عمرہ  کے لئے فائدہ مند ثابت ہو گی۔
عمرے کا خیال:
عمرہ کرنے کا ارادہ دل میں بہت عرصہ سے  خواہش کی صورت  تھا لیکن اس میں اتنی شدت نہیں تھی،   اسی دوران دو واقعات ایسے ہوئے کہ اس خواہش میں شدت پیدا ہو گئی اور باقی حالات نے ثانوی حیثیت اختیار کر لی۔ پہلا واقعہ اس طرح ہے کہ مجھ پر رب العزت کا خاص کرم یہ ہوا کہ ایک مہربان اور شفیق بزرگ سے میری ملاقات ہوئی وہ نماز مغرب کے بعد اپنے گھر میں ہی چند دوستوں کے ساتھ قرآن حکیم ترجمہ کے ساتھ پڑھا کرتے تھے۔ ان سے مسجد میں ملاقات ہوتی رہتی تھی سر راہ انہوں نے دو تین بار مجھے بھی  درس قرآن کریم میں شرکت  کی دعوت دی۔ آخر مروت میں ایک دن میں ان کے ساتھ چل پڑا اتفاق سے وہ پہلا پارہ ہی پڑھ رہے تھے اس سے پہلے چند بار میں نے قرآن مجید کو ترجمہ کے ساتھ پڑھنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہیں ہو سکا کیونکہ ترجمہ لفظی تھا اور میرا علم اتنا نہیں تھا کہ میں اس کے مفہوم کو سمجھ سکتا خیر جب سے ان کے ساتھ پڑھنا شروع کیا تو سمجھ بھی آنے لگی اور قرآن مجید کا فہم بھی پیدا ہوا۔
 وہ بزرگ کافی تعلیم یافتہ، حکیم و دانا تھے ، ان کے پاس مختلف تراجم کے علاوہ وسیع دینی معلومات تھیں۔  عرصہ سے درس و تدریس سے منسلک تھے  اس لئے ان سے پڑھتے ہوئے ایسے محسوس ہوتا کہ جیسے قرآن حکیم ہم سے خطاب کر رہا ہے اور بلکل عام فہم انداز میں اس کا مخاطب ہم ہی ہیں۔ ہم نے ان کی مہیت میں تقریبا اڑھائی تین پارے پڑھے اسی دوران بوجہ یہ سلسلہ منقطع ہو گیا۔  اڑھائی تین پارے پڑھنے کا فائدہ یہ ہوا کہ قرآن حکیم میں دلچسپی پیدا ہوئی، بہت سی ایسی گرہیں کھلیں کہ منظر صاف ہوتا چلا گیا اور طلب میں اضافہ ہوا یہ سب میرے مالک کا فضل تھا اس کا کرم تھا اس کی عطاء تھی  کہ جسے وہ چاہتا ہے توفیق دیتا ہے جس کے لئے جتنا شکر ادا کروں کم ہے۔
 جب انسان ارادہ کرتا ہے،  ہدایت کی دعا کرتا ہے تو رب العزت اس  کے لئے اسباب پیدا کر دیتا ہے اور  امکانات بڑھا دیتا ہے ۔ اس دوران مجھے دو سافٹ ویئر ملے ایک "ایزی قرآن و حدیث" دوسرا "اسلام 360" اسلام 360 کی اینڈرائیڈ  ایپ بھی ہے آپ اس سے بھی استفادہ حاصل کر سکتے ہیں۔   "ایزی قرآن و حدیث" کے ذریعے میں نے پڑھنا شروع کیا ، الحمد للہ ایک بار میں نے اپنے طور پر مکمل قرآن پاک بمہ ترجمہ پڑھا ۔ اسی دوران چند ساتھیوں کے ساتھ قرآن کے درس و تدریس کی ایک اور نشست شروع ہوئی ۔ اس نشست میں ہم سورۃ الانعام بمعہ ترجمہ پڑھ رہے ہیں۔ اس مطالعہ سے مجھے یہی لگا کہ ابھی تک میں ہدایت کی روشنی سے، فہم و تدبر سے، علم و حکمت سے ناواقف تھا۔  اللہ تعالیٰ کا یہ تو بہت بڑا احسان تھا کہ میں ایک مسلمان گھرانے میں پیدا ہوا لیکن یہ میری بد نصیبی تھی کہ میں نے کتاب ہدایت کو اور نسخہ فلاح کو کبھی سمجھنے کی کوشش نہیں کی، کیسی عجیب بات ہے ۔ یہ ایسے ہی ہے کہ ٹھنڈے اور میٹھے پانی کا کنواں آپ کے گھر میں ہو اور آپ اہل محلہ سے پانی پینے کے لئے مستعار لیتے ہوں ۔
قرآن پاک ہدایت کا سمندر ہے اور میرے من کا پیالہ دنیاوی آلائشوں سے بھرا ہوا  ، اس لئے میں اتنا مستفید نہیں ہو سکا جتنا ہونا چاہئے تھا لیکن جتنا ہوا ہوں وہ بھی میں سمجھتا ہوں اس رب دوجہاں کا بہت بڑا فضل ہے کہ اس نے یہ توفیق دی۔ سچ یہ ہے کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے واضح اور کھلی آیات نازل کی ہیں انہیں سمجھنے اور ان کا مفہوم جاننے میں کوئی مشکل نہیں ہے لیکن ہم نے اس سمت کبھی کوشش ہی نہیں کی آپ دیکھیں ہم دنیاوی تعلیم کے لئے ساری عمر لگا دیتے ہیں ہزاروں لاکھوں روپے کی فیسیں بھرتے ہیں، دور دراز ملکوں شہروں کا سفر کرتے ہیں گھر سے دور یونیورسٹیز کے ہاسٹلز میں قیام کرتے ہیں لیکن قرآن پاک کو سمجھے کے لئے آج تک ہم نے کتنی کوشش کی؟ کتنا وقت صرف کیا اور کتنا سرمایہ خرچ کیا ؟ یہ میں اور آپ بخوبی جانتے ہیں  اور اپنا محاسبہ خود کر سکتے ہیں۔
 آیات قرآنی نہایت مدلل جامع اور اختصار کے ساتھ ہیں۔ یقین کریں صرف چھ سورتوں (سُوْرَةُ الْبَقَرَة سے سُوْرَةُ الْاَنْعَام  تک)  میں ہی ذہن اور گمان کے وہ دریچے واہ ہوئے جو پینتیس سال کے جامد اور جاہلانہ اعتقادات سے مکمل بند تھے۔   قرآن مجید نے سادہ انداز میں مشکل اور پیچیدہ مسائل کو حل کیا  ہے۔ ظاہری دنیا کے  مسائل تو جوں کے توں رہتے ہیں لیکن  آپ کی سوچ بدل جاتی ہے ان کی اہمیت آپ کی نظر میں نہیں رہتی، آپ کے سوچنے سمجھنے کا انداز بدل جاتا ہے۔ دیکھنے والی نظر تبدیل ہو جاتی ہے اور اگر ایسا ہو جائے تو یہ بہت بڑا انقلاب ہے۔   
قرآن حکیم کے پڑھنے سے میں نے اپنے طور پر  چند باتیں اخذ کیں میں درست بھی ہو سکتا ہوں اور غلط بھی اور انہی کے تناظر میں میں نے چند فیصلے کیے اب تک کے کیے گئے فیصلوں پر میں مطمئن ہوں ، انہی فیصلوں میں سے ایک فیصلہ عمرے کا بھی تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس سلسلے میں بہت مدد کی بے شک وہ اپنے بندوں پر مہربانی کرنے والا ہے۔
اپنی ناقص عقل سے میں یہ سمجھ پایا ہوں کہ؛
·       زمین و آسمان میں جو کچھ ہے وہ اللہ ہی کا ہےاور کوئی چیز اس سے پوشیدہ نہیں، وہ ہر چیز کی قدرت رکھتا ہے۔ وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔  جیسا کہ اللہ تعالیٰ قرآن حکیم میں فرماتا ہے:  
                     -         اے نبیﷺ! کہو کہ "اے انسانو! میں تم سب کی طرف اس خدا کا پیغمبر ہوں جو زمین اور آسمانوں کی بادشاہی کا مالک ہے ، اس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے ، وہی زندگی بخشتا ہے اور وہی موت دیتا ہے ، پس ایمان لاؤ  اللہ پر اور اس کے بھیجے ہوئے نبیِّ  اُمّی پر جو اللہ اور اس کے ارشادات کو مانتا ہے ، اور پیروی اختیار کرو اس کی ، اُمید ہے کہ تم راہِ راست (فلاح)  پا ؤ گے۔"  (سُوْرَةُ الْاَعْرَاف 158)
                     -         تمہیں معلوم نہیں کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت خدا ہی کی ہے اور خدا کے سوا تمہارا کوئی دوست اور مددگار نہیں۔ (سُوْرَةُ الْبَقَرَة107)
                     -         خدا  (ایسا خبیر وبصیر ہے کہ) کوئی چیز اس سے پوشیدہ نہیں نہ زمین میں نہ آسمان میں۔  (سُوْرَةُ آل عمران  5)
                     -         اگر آسمان و زمین میں ایک اللہ کے سوا دوسرے خدا بھی ہوتے تو (زمین اور آسمان) دونوں کا نظام بگڑ جاتا ۔ پس پاک ہے اللہ رب العرش ان باتوں سے جو یہ لوگ بنا رہے ہیں۔(سُوْرَةُ الْاَنْبِیَآء 22)
·       انسان کے ساتھ دنیا میں جو بھی حالات پیش آتے ہیں وہ اس کی جانچ /پرکھ ہیں آزمائش ہے کیونکہ دنیا امتحان گاہ ہے، دائمی زندگی تو آخرت کی ہی ہے جو انسان اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے گا اور نیک اعمال (عمل صالح)  کرے گااور اس کی مقرر کی گئی حدوں سے باہر نہیں جائے گا  بے شک  وہی کامیا ب ہو گا۔
                     -         اور ہم کسی قدر خوف اور بھوک اور مال اور جانوں اور میووں کے نقصان سے تمہاری آزمائش کریں گے تو صبر کرنے والوں کو (خدا کی خوشنودی کی) بشارت سنادو۔ (سُوْرَةُ الْبَقَرَة 155)
                     -         اور وہی تو ہے جس نے زمین میں تم کو اپنا نائب بنایا اور ایک دوسرے پر درجے بلند کئے۔ تاکہ جو کچھ اس نے تمہیں بخشا ہے اس میں تمہاری آزمائش کرے۔ بیشک تمہارا پروردگار جلد عذاب دینے والا ہے اور بیشک وہ بخشے والا مہربان (بھی) ہے۔ (سُوْرَةُ الْاَنْعَام 165)
                     -         اور جان رکھو کہ تمہارا مال اور اولاد بڑی آزمائش ہے۔ اور یہ کہ خدا کے پاس (نیکیوں) کا بڑا ثواب ہے۔ (سُوْرَةُ الْاَنْفَال28)
                     -         جو چیز زمین پر ہے ہم نے اس کو زمین کے لیے آرائش بنایا ہے تاکہ لوگوں کی آزمائش کریں کہ ان میں کون اچھے عمل کرنے والا ہے۔ (سُوْرَةُ الْكَهْف7)
·       نیک لوگ ، صالح لوگ اس سے ڈرتے بھی ہیں کہ وہ سخت پکڑ والا ، قہار و جبار ہے اسی لئے وہ گناہوں سے بچنے کی حتیٰ المقدور کوشش کرتے ہیں، اس کے بتائے ہوئے احکامات اور نبی ﷺ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوتے ہیں اور اس سے پر امید بھی رہتے ہیں،  مایوس نہیں ہوتے کہ بے شک وہ اپنے بندوں پر فضل کرنے والا، رحم کرنے والا حلیم و بردبار ہے۔ قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ؛
                     -         البتہ جو توبہ کر لیں اور ایمان لے آئیں اور نیک عملی اختیار کر لیں وہ جنت میں داخل ہوں گے اور ان کی ذرہ برابر حق تلفی نہ ہوگی۔ (سُوْرَةُ مَرْیَم 60)
                     -         یقینا جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور عمل صالح کر رہے ہیں عنقریب رحمان ان کے لیے دلوں میں محبت پیدا کر دے گا۔ (سُوْرَةُ مَرْیَم 96)
                     -         اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کو خوشخبری سنادو کہ ان کے لئے (نعمت کے) باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں ، جب انہیں ان میں سے کسی قسم کا میوہ کھانے کو دیا جائیگا تو کہیں گے یہ تو وہی ہے جو ہم کو پہلے دیا گیا تھا اور ان کو ایک دوسرے کے ہمشکل میوے دیئے جائیں گے اور وہاں ان کے لیے پاک بیویاں ہوں گی اور وہ بہشتوں میں ہمیشہ رہیں گے۔  (سُوْرَةُ الْبَقَرَة 25)
                     -         اور جب اس سے کہا جاتا ہے کہ اللہ سے ڈر ! تو اپنے وقار کا خیال اس کو گناہ پر جما دیتا ہے۔ ایسے شخص کے لیے تو بس جہنم ہی کافی ہے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے۔(سُوْرَةُ الْبَقَرَة  206)
                     -         جن لوگوں نے کفر کا رویہ اختیار کیا ہے ، انہیں اللہ کے مقابلے میں نہ ان کا مال کچھ کام دے گا ، نہ اولاد۔ وہ دوزخ کا ایندھن بن کر رہیں گے۔  (سُوْرَةُ اٰلِ عِمْرٰن 10)
اب اس تناظر میں انسان کے لئے کوئی بھی فیصلہ کرنا آسان ہو جاتا ہے ہرانسان جب کوئی ایسا فیصلہ کرنے لگتا ہے تو شیطان اسے روکتا ہے، ورغلاتا ہے جیسے ہمارے ہاں لوگ عام طور پرمختلف وجوہات کی بناپر حج و عمرہ جوانی میں نہیں کرتے (یا کم کرتے ہیں) اور پھر بڑھاپے میں پہنچتے پہنچتےیا تو موت آ گھیرتی ہے یا بیماریاں دبوچ لیتی ہیں یا زاد راہ نہیں ہوتا۔  اگر پھر بھی وہ حج و عمرہ کے لئے چلے جائیں تو کمزوری و ضعف کی وجہ سے مناسک حج و عمرہ ان کی روح کے مطابق نہیں ادا  کر سکتے۔
ہمارے ہاں حج و عمرہ سے متعلق کچھ مغالطے پائے جاتے ہیں  جیسے کہ؛
·       پہلے تمام فرائض (والدین کی خدمت، رشتہ داروں کے حقوق، بچوں کی تعلیم)  ادا کر لیں پھر حج و عمرہ کریں گے
·       پہلے نماز روزہ  تو  کر لیں پھر حج و عمرہ بھی کر لیں  گے
·       کرائے کے مکان میں رہائش پذیر ہیں پہلے رہنے کے لئے ٹھکانا ہو جائے پھر حج و عمرہ کریں گے
·       ابھی جوانی ہے گناہوں سے بچنا مشکل ہےاس لئے آخری عمر میں حج و عمرہ کریں گے
·       بچوں کی شادیاں کرنی ہیں اس فرض سے عہدہ برا ہو کر حج و عمرہ کریں گے
·       بچے چھوٹے ہیں ذرا سمجھدار ہو جائیں تو حج و عمرہ کریں گے
·       والدین نے حج و عمرہ نہیں کیا ہوا پہلے وہ کریں گے تب میں کروں گا
·       میرے پاس تو استطاعت ہے لیکن بیوی کے لئے بھی پیسے ہو جائیں تو دونوں اکھٹے حج و عمرہ کریں گے
اس طرح کے بہت سے حیلے بہانے حج و عمرہ کرنے کے راستے میں رکاوٹ ہوتے ہیں یہ سب حیلے بہانے کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔ یہ اور ایسے تمام عذر ،  وسوسے ٹال مٹول کی حیثیت رکھتے ہیں جنہیں شیطان اپنے مقصد کے لئے آراستہ کرتا ہے اگر قرآن مجید کی تعلیم عام ہو اور ہم اسے سوچ سمجھ کر پڑھیں تو یقین کریں یہ ساری باتیں ہوا میں تحلیل ہو جائیں لیکن چونکہ ہمارا قرآن سے تعلق کمزور ہے اس لئے توہمات اور خدشات سے ڈر کر ہم ایک اہم فریضے سے آنکھیں بندکیے  رکھتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی رحمت و فضل سے محروم رہتے ہیں۔
   اللہ تعالیٰ سورت آل عمران میں فرماتا ہے کہ؛
"اس میں کھلی ہوئی نشانیاں ہیں جن میں سے ایک ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ ہے۔ جو شخص اس (مبارک) گھر میں داخل ہوا اس نے امن پالیا۔ اور لوگوں پر خدا کا حق  (یعنی فرض) ہے کہ جو اس گھر تک جانے کا مقدور رکھے وہ اس کا حج کرے اور جو اس حکم کی تعمیل نہ کرے گا تو خدا بھی اہل عالم سے بےنیاز ہے" (سُوْرَةُ اٰلِ عِمْرٰن، آیت نمبر 97)
 نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے کہ؛
"جس شخص کے لئے واقعۃََ کوئی مجبوری حج کرنے میں حائل نہ ہو یا ظالم باشاہ کی طرف سے کوئی رکاوٹ نہ ہو یا ایسی شدید بیماری لاحق نہ ہو جو حج کرنے سے روک دے، پھر بھی وہ بغیر  حج کئے  مر جائے تو اسے اختیار ہے چاہئے یہودی ہو کر مرے یا عیسائی ہو کر مرے" (مشکوٰۃ 1/22)
اس صورتحال میں میرے دل و دماغ نے یہ فیصلہ کر لیا کہ میں حج / عمرہ کروں گا اور ان شاء اللہ جوانی میں ہی کروں گا لیکن اسی دوران ایک آزمائش سے دوچار ہونا پڑا ، میری شریک حیات کو ایک مہلک بیماری لاحق ہو گئی۔ اللہ تعالیٰ نے اسے بے پناہ ہمت ، حوصلہ اور صبر عطاء کیا وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنے والی اس آزمائش پر پوری اتری تقریبا سال ڈیڑھ سال اس کا علاج ہوا جو کہ بہت تکلیف دہ اور صبر آزما تھا لیکن اس نے یہ عرصہ بہت دلیری سے گزارہ اور ہر وقت یاد خدا میں ہی رہی۔ میری دعا ہے اللہ تعالیٰ اسے مکمل صحت یاب کرے، آمین۔
دوران بیماری ایک دن ہم میاں بیوی اپنے گزرے وقت کو یاد کر رہے تھے، ہمارے کمرے میں کھڑکی سے دھوپ چھن چھن کر آ رہی تھی اس دھوپ میں اس کے چہرے کی پیلاہٹ کچھ اور نمایاں ہو رہی تھی  ۔   اس کا سر میرے دائیں گھٹنے پر تھا کہنے لگی ابرار یقین کرو مجھے مرنے سے ڈر نہیں لگتا لیکن میں تمہارے ساتھ زندگی جینا چاہتی ہوں ۔ پھر ذرا ٹھہر کے بولی  مجھے  اپنے گھر کی خواہش تھی ، بچوں کی خواہش تھی ، اللہ کے گھر کے طواف اور روضہ رسولﷺ کی زیارت کی خواہش تھی پر ان میں سے کوئی خواہش بھی پوری نہیں ہوئی میں نے  اللہ سے کوئی شکوہ نہیں کیا میں تمہارے ملنے پر ہی بہت خوش تھی پر اب یہ بیماری لگ گئی ہے پتہ نہیں میں کب تک تمہارا ساتھ دے پاؤں گی ؟ یہ کہتے ہوئے اس کی آواز رندھ گئی اس کی بائیں آنکھ کے کونے سے ایک آنسو لڑک کر میری گود میں جذب ہو گیا ۔  
وقت گزرتا گیا اللہ تعالیٰ نے اسے صحت دی ۔  ڈاکٹرنے  اسے ہر تین ماہ بعد چیک اپ کی ہدایت کی، اس نے چیک اپ سے پہلے ہی مجھے کہا  "چلو مدینے چلتے ہیں"  میں نے کہا ابھی مکان بنا لیتے ہیں پھر چلیں گے  اور ابھی تمہارا علاج بھی چل رہا ہے کہنے لگی مکان بنانے لگے تو اگلے سات  آٹھ سال ادھر سے نکل نہیں سکیں گے  پھر کیا معلوم خدا اتنی مہلت دے بھی کہ ناں جبکہ چیک اپ کے لئے نئی تاریخ لے لیں گے ۔ بس چلو حج کرنے چلتے ہیں میں نے کہا اتنے پیسے تو نہیں ہیں البتہ ہم عمرہ کر سکتے ہیں اور میرا وعدہ ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ نے زندگی میں جب بھی وسائل دئیے /توفیق  دی تو ہم حج ضرور کریں گے ابھی عمرہ کر لیتے ہیں اس بات پر وہ راضی ہو گئی۔  عمرے کا ارادہ کرنے کے بعد ہم نے پاسپورٹ اپلائی کر دئیے تقریبا بارہ دن بعد ہمیں پاسپورٹ مل گئے۔  پاسپورٹ ملنے کے دوسرے دن میں نے پاسپورٹ، چار عدد تصاویر اور شناختی کارڈ  ٹریول ایجنٹ کو جمع کروائے پانچ  یا چھ دن بعد ویزہ لگ گیا اور ٹکٹ کنفرم ہو گیا ۔ عمرہ کے ارادہ کرنے کے بیس بائیس دن بعد ہم  لَبَّيْکَ اَللَّهُمَّ لَبَّيْکَ، لَبَّيْکَ لاَ شَرِيْکَ لَکَ لَبَّيْکَ، اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَة لَکَ وَالْمُلْکَ، لاَ شَرِيْکَ لَکَ- کی صدائیں بلند کرتے ہوئے شاہین ایئر لائین میں سوار بیت اللہ شریف کی طرف  رواں دواں تھے۔  
پاسپورٹ / ویزہ اور ٹریول ایجنٹس:
آپ عمرے کا ارادہ کرتے ہیں اورآپ کے پاس اخراجات کے لئے رقم موجود ہے   تو پہلا مرحلہ  پاسپورٹ بنوانے کا ہوتا ہے۔ میں نے کبھی انٹرنیشنل سفر نہیں کیا بلکہ میں تو ملک کے اندر بھی بہت کم گھوما پھرا ہوں اس لئے مجھے ان مراحل کا بلکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ پاسپورٹ کیسے بنوانا ہے؟ ویزا کیسے لگے گا ؟ ٹریول ایجنٹس کا کیا کردار ہوتا ہے؟ دوران عمرہ ٹریول ایجنٹس  کی کیا کیا ذمہ داریاں ہوتی ہیں؟  وغیرہ وغیرہ۔   باہر حال، اللہ تعالیٰ سے مدد اور آسانی کی دعا کی ،  دوست احباب سے اور انٹرنیٹ کے ذریعے معلومات حاصل کیں اور یہ تمام مراحل تہہ کر لیے۔آپ بھی اگر ان مراحل سے خوف زدہ ہیں اور گومگو کی کیفیت میں ہیں تو پریشان ہونے کی بلکل کوئی ضرورت نہیں تمام کام اپنے وقت پر آسانی سے ہو جاتے ہیں ضروری معلومات یا راہنمائی،  میں یہاں پر آپ کو مہیا کر رہا ہوں تاکہ آپ کے لئے آسانی یا سہولت رہے۔
پاسپورٹ:
پاسپورٹ کے لئے سب سے پہلے آپ کو نیشنل بینک آف پاکستان کی منتخب برانچوں میں فیس جمع کروانی ہو گی۔ چالان فارم آپ اسی بنک سے حاصل کر سکتے ہیں۔ آپ کو یہ مشورہ دوں گا کہ پاسپورٹ آفس جانے سے ایک دو دن پہلے آپ فیس جمع کروا لیں تا کہ پاسپورٹ آفس میں آسانی رہے ورنہ دونوں کام ایک دن میں نہیں ہو سکیں گے اور آپ کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس سلسلے میں یہ بات  ذہن نشین کر لیں کہ آپ کے شناختی کارڈ   پر جس شہر / علاقے کا پتہ  (مسقل یا عارضی) لکھا ہو  گا آپ کا پاسپورٹ  اسی شہر / علاقے کے متعلقہ (ریجنل ) پاسپورٹ آفس سے بنے گا اور آپ نے پاسپورٹ فیس بھی اسی شہر میں نیشنل بنک کی کسی برانچ  میں جمع کروانی ہے۔ مثلا اگر آپ کا ایڈریس اسلام آباد کا ہے تو آپ نے اسلام آباد میں ہی پاسپورٹ فیس جمع کروانی ہو گی اگر آپ نے راولپنڈی میں فیس جمع کروا دی اور آپ کے پتے  ( مستقل/ عارضی) دونوں اسلام آباد کے ہیں تو وہ فیس ضائع ہو جائے گی کیونکہ راولپنڈی سے آپ کا پاسپورٹ نہیں بنے گا اور فیس ناقابل واپسی(نان ریفنڈ ایبل)  ہوتی ہے۔  اسی طرح آپ فیس جمع کروا چکے بعد میں کسی وجہ سے آپ نے جانے کا ارادہ موخر کر دیا تو آپ کو فیس واپس نہیں ملے گی البتہ آپ اسی فیس میں پانچ سال کے اندر اندر کسی بھی وقت پاسپورٹ بنوا سکتے ہیں۔ اگر آپ گورنمنٹ ملازم ہیں تو آپ کو جس شہر میں دوران ملازمت این او سی ملے گا آپ وہیں سے اسی شہر سے پاسپورٹ بنوانے کے اہل ہیں۔ نارمل پاسپورٹ آپ کو 12 سے 13 دن کے اندر مل جائے گا۔
مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ بنوانے کے لئے ضروری ہدیات:
1.    متعلقہ کاغذات جو درخواست کے ساتھ ضرورت پڑیں گے۔
a.     اصل نادرا شناختی کارڈ  CNIC معہ دو عدد شناختی کارڈ کی کاپیاں
b.    جمع شدہ بنک فیس چالان
c.     پرانا پاسپورٹ معہ اس کی کاپی (اگر پہلے بنوایا ہو تو)
2.     18 سال سے کم عمر بچوں کے لئے اصل نادرا "ب" فارم CRC معہ اسکی کاپی، والدہ کے قومی شناختی کارڈ کی کاپیاں نیز والد یا والدہ کا ہمراہ آنا لازم ہے
3.    تمام سرکاری ملازمین اپنا محکمانہ اجازت نامہ NOC  ہمراہ لائیں جبکہ  مسلح افواج سے وابستہ افراد یونیفارم میں آئیں
4.    ہر درخواست دہندہ فارم پر اپنا صحیح پتہ اور موبائل نمبر درج کروائے
5.    دوہری شہریت کے حامل افراد اپنی غیر ملکی شہریت ظاہر کریں
6.    فارم پر اپنے تمام کوائف بغور چیک کر کے دستخط کریں
7.    شرح فیس
a.     آرڈنری (نارمل) پاسپورٹ            3000 روپے
b.    ارجنٹ پاسپورٹ                      5000 روپے
c.     نارمل(72 صفحات ) پاسپورٹ        5500 روپے
d.    ارجنٹ( 72 صفحات ) پاسپورٹ       9000 روپے
e.     نارمل(100 صفحات ) پاسپورٹ      6000 روپے
f.      ارجنٹ (100 صفحات ) پاسپورٹ     12000 روپے
نوٹ: گمشدہ پاسپورٹ کے لئے پولیس رپورٹ اور ڈبل فیس درکار ہو گی۔ دوسری مرتبہ گمشدگی کی صورت میں چار گنا اور تیسری بار گمشدگی کی صورت میں معاملہ ہیڈ کوارٹر کو بھیجا جائے گا۔
8.    ٹوکن ملنے اور پاسپورٹ وصول کرنے کے اوقات (نوٹ: ہفتہ و اتوار عام تعطیل ہوتی ہے)
a.     عام دنوں میں 8:30 بجے  صبح تا 1:00 بجے دن
b.    بروز جمعہ  8:30 بجے  صبح تا 12:00  بجے دن
9.    پاسپورٹ سے متعلقہ معلومات کے لئے ہلپ لائن 080034477 پر رابطہ کریں اور شکایات کی صورت میں ایل میل ایڈریس dg@dgip.gov.pk  پر رابطہ کریں۔
10.                        پاسپورٹ آفس میں کیمرہ اور اسلحہ لے کر آنا سخت منع ہے۔  نیز موبائل فون کے استعمال سے گریز کریں۔
ایگزیکٹو پاسپورٹ آفس:
اگر آپ مزید آسانی چاہتے ہیں تو نادرا کے قائم کردہ ایگزیکٹو پاسپورٹ آفسز سے ون ونڈو کی سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنا پاسپورٹ بنوا سکتے ہیں ۔ ایگزیکٹو پاسپورٹ آفس کی فیس ڈبل ہو گی لیکن آپ کی  فیس اورتصاویر سمیت تمام پراسس ایک ہی وقت میں مکمل ہو جائے گا۔  ایگزیکٹو پاسپورٹ آفس رات آٹھ بجے تک کھلے رہتے ہیں ۔  ان آفسز میں ہفتے کی تعطیل بھی نہیں ہوتی جس سے جاب پیشہ افراد کو بہت آسانی اور سہولت رہتی ہے جن لوگوں کے لئے فیس کا مسئلہ نہیں اورانہیں  وقت کی کمی کا سامنا  ہے وہ  ایگزیکٹو پاسپورٹ آفس سے پاسپورٹ بنوانے کو ترجیح دیں۔ نارمل پاسپورٹ بارہ دن میں  جبکہ ارجنٹ ایک ہفتہ تک آپ کو مل جائے گا۔ پاسپورٹ بننے / پرنٹ ہونے کے بعد آپ کو میسج سے اطلاع مل جائے  گی تاکہ آپ بروقت ریسیو کر سکیں۔  جب تک آپ کو پاسپورٹ ملتا آپ عمرے کے پیکجز کی معلومات لے لیں اور پیکج منتخب کر لیں۔
ویزہ اور ٹریول ایجنٹس:
پاسپورٹ ملنے کے بعد اگلا مرحلہ ہے عمرہ  پیکج حاصل کرنے کا ، عمرہ پیکج کے لئے آپ ٹریول ایجنٹس سے رجوع کر سکتے ہیں۔ میں نے راولپنڈی / اسلام آباد کے تقریبا 15 سے 20 ٹریول ایجنٹس سے رابطہ کیا ان سے پیکج سے متعلق معلومات حاصل کیں۔ عموما ٹریول ایجنٹ مندرجہ ذیل آپشنز کو مدنظر رکھ کر پیکج ترتیب دیتے ہیں۔




بیت اللہ شریف  اور مسجد نبوی سے رہائش  کا  فاصلہ:
بیت اللہ شریف  اور مسجد نبوی سے رہائش جتنی نزدیک ہو گی پیکج اتنا ہی مہنگا ہو گا رہائش جتنی دور ہو گی پیکج اتنا سستا ہو گا۔ میرے خیال سے  اگر آپ آسانی سے چل پھر سکتے ہیں اور آپ کو کوئی عارضہ یا بیماری نہیں تو آپ  رہائش نہ ہی بلکل نزدیک رکھیں  کہ پیکج مہنگا ہو جائے اور نہ ہی بہت دور کہ آپ کو شٹل سروس استعمال کرنی پڑے۔ 500 میٹر سے 800 میٹر  فاصلے تک کی رہائش  مناسب ہے اور اس رینج میں آپ خود چل کر نماز کے لئے بھی جا سکتے ہیں اور پیکج بھی مناسب مل جاتا ہے۔  1000 سے 1200 میٹر فاصلے کے لئے شٹل سروس مہیا ہوتی ہے لیکن شٹل سروس کو زائرین اس لئے بھی بہتر نہیں سمجھتے کہ نماز کے لئے پھر اسی پر انحصار کرنا پڑتا ہےاور کوئی بھی حاجی بیت اللہ شریف یا مسجد نبوی سے باہر یا ہوٹل میں نماز پڑھنے کو فوقیت نہیں دیتا  ۔ بزرگ، بچے اور خواتین اگر آپ کے قافلے کا حصہ ہیں تو کوشش کریں 400 سے 500 میٹر کے درمیان یا اس سے بھی نزدیک رہائش مل جائے۔
ہوٹل (سنگل، ڈبل اور شیئرنگ کمرے):
ہوٹل  نارمل ہے، ٹو/ تھری /فور / فائیو سٹار ہے تو پیکج بھی اسی حساب سےکم یا زیادہ  ہو گا ۔ عام طور پر زیادہ تر ہوٹل نارمل  ہی ہوتے ہیں۔ پیکج کی کمی بیشی کا  انحصار کمرے پر بھی ہے اگر آپ سنگل کمرہ لینا چائیں گے تو پیکج مہنگا ہو گا اسی طرح  تین بیڈ، چار بیڈ اور پانچ بیڈ کے کمرے کا ریٹ کم سے کم ہوتا جائے گا۔ سب سے کم ریٹ شیئرنگ کے ہوتے ہیں ۔ اگر آپ کے ساتھ فیملی ہے اور آپ شیئرنگ پر کمرہ لینا چاہتے ہیں تو آپ کا پیکج کم سے کم ہو گا لیکں جہاں شیئرنگ کے فوائد ہیں وہیں مسائل بھی ہیں۔ شیئرنگ پر آپ کے ساتھ دوسری فیملی ہی رہے گی لیکن آنے جانے کھانے پینے میں کچھ مسائل درپیش آئیں گے۔ چونکہ زائرین وہاں عبادت کی غرض سے جاتے ہیں اس لئے ان مشکلات کو خندہ پیشانی سے برداشت کر لیتے ہیں۔  اگر آپ تین یا چار افراد کا گروپ بنا کر پیکج لیں اور چار بیڈ والا کمرہ بک کرائیں تو آپ کو سہولت کے ساتھ ساتھ پیکج بھی بہت مناسب ملے گا۔  ٹریول ایجنٹ چاہیں گے کہ آپ شیئرنگ کے بجائے پوارا کمرہ بک کروائیں تاکہ انہیں بچت بھی زیادہ ہو اور شیئرنگ کی وجہ سے آنے والی شکایات سے بھی جان چھوٹی رہے۔
عمرے کا دورانیہ(ڈیوریشن):
تیسرا اہم فیکٹر جو کہ پیکج پر اثر انداز ہوتا ہے وہ ہے عمرے کا دورانیہ ۔عموما 14 دن، 21 دن یا 27 دن کا پیکج ہوتا ہے۔ میرے خیال سے 21 دن کا پیکج بہت مناسب ہے۔  21 دن میں آپ  پہلے چار دن مکۃالمکرمہ پھر 12 دن مدینۃالمنورہ   میں گزاریں پھر واپس چار دن مکۃالمکرمہ میں رہیں ، تو آپ دو عمرے کرنے کے ساتھ ساتھ مدینۃالمنورہ میں چالیس نمازیں بھی  ادا کر سکیں گے۔ 21 دن میں آپ  زیارات بھی آرام سے کر سکتے ہیں البتہ  بجٹ کی کمی وجہ سے  یا اگر آپ زیارات پہلے کبھی کر چکے ہیں تو آپ 14 دن یا 7 دن کا عمرہ پیکج بھی لے سکتے ہیں۔  بنیادی طور پرتمام  مناسک عمرہ  مکۃالمکرمہ میں ہی ادا ہوتے ہیں اور دو سے تین گھنٹے میں آپ کا عمرہ مکمل ہو جاتا ہے، آپ احرام کی پابندیوں سے آزاد ہو جاتے ہیں باقی وقت آپ اپنی مرضی سے گزارتے ہیں چاہئے تو طواف کریں ، زیارات کریں ، بیت اللہ شریف کا نظارہ کریں، ہوٹل میں بازار میں وقت گزاریں یا مسجد عائشہ رضی اللہ سے احرام پہن کر عمرے کی نیت کر کے نفلی عمرہ کر لیں۔
ٹکٹ:
آپ نے کس ائیر لائن  میں جانا ہے یہ فیصلہ بھی ٹوٹل پیکج کو متاثر کرے گا۔ سعودی ائیر لائن ، ایمریٹس  اور اومان ائیر لائن کی طرح انٹرنیشنل ائیر لائنز کا ٹکٹ مہنگا ہو گا،  شاہین، ائیر بلیو، پی آئی اے کے ٹکٹس میں تھوڑا بہت فرق ہوتا ہے اور  سروسز تقریبا ایک جیسی ہی ہیں ہم نے شاہین ائیر لائن میں سفر کیا  ان کی سروس اچھی تھی ، فلائیٹ بھی بروقت گئی اور بروقت ہی پہنچی ہمیں آنے جانے میں کوئی مشکل نہیں ہوئی۔ ڈائریکٹ فلائیٹ اور ان ڈائریکٹ فلائیٹ میں چا ر سے پانچ ہزار کا فرق ہوتا ہے۔   ڈائریکٹ فلائیٹ راستے میں ٹھہرتی نہیں جبکہ  ان ڈائریکٹ فلائیٹ درمیان میں کسی ائیر پورٹ پر   گھنٹے سے ڈیڑھ گھنٹے تک رکتی ہے۔  آپ اپنی آسانی اور اخراجات کو مدنظر رکھ کر ائیر لائن کا انتخاب کر سکتے ہیں۔  سعودی ایئر لائن میں آپ 40 کلو وزن کا سامان اور 10 کلو کا ہینڈ کیری ساتھ لے جا سکتے ہیں  جبکہ  باقی تمام ایئر لائنز  میں 30 کلو وزن کا سامان اور 7 کلو کا ہینڈ کیری ساتھ رکھنے کی اجازت ہے۔
آپ چند اچھے اور مشہور ٹریول ایجنٹس سے عمرے کے پیکج کی معلومات لیں ان سے پیکجز کا پرنٹ لے لیں اور گھر جا کر موازنہ کریں جو پیکج آپ کو مناسب لگے  اسے منتخب کریں۔ ٹریول ایجنٹ کا انتخاب کرتے وقت آپ ایک بات کا خاص خیال رکھیں کہ گمنام ، معمولی سیٹ اپ کے حامل اور پارٹ ٹائم کام کرنے والے ایجنٹ کا انتخاب صرف چند روپے بچانے کے لئے ہرگز نہ کریں کیونکہ اس شعبہ میں بہت زیادہ فراڈ ہے اور اکثر ایجنٹ لوگوں سے فراڈ کر کے بھاگ جاتے ہیں  ۔ اس لئے مشہور، اچھے سیٹ اپ کے حامل اور تجربہ کار ایجنٹ کا انتخاب کریں۔   پاسپورٹ ملنے تک آپ پیکج اور ٹریول ایجنٹ کا انتخاب کر چکے ہوں گے۔ جیسے ہی آپ کو پاسپورٹ ملے آپ پاسپورٹ، شناختی کارڈ اور چار عدد تصاویر کے ساتھ منتخب کردہ ٹریول ایجنٹ کے پاس جائیں اور اس سے ٹکٹ، پیکج اور ٹرانسپورٹ کے حوالے سے معاملات طے کریں۔ ٹریول ایجنٹ کے ذمے مندرجہ ذیل کام ہوتے ہیں۔
1.    ویزہ لگوانا
2.    ٹکٹ کنفرم کرنا
3.    رہائش
4.    ٹرانسپورٹ
زیارات اور کھانا وغیرہ زائرین کے اپنے ذمے ہوتا ہے۔ ٹریول ایجنٹ  آپ سے پاسپورٹ، شناختی کارڈ اور چار عدد تصاویر  لے لے گا اور آپ   سے آدھی رقم یا ٹکٹ کے پیسے وصول کر لے گا ۔ ہفتے سے ڈیڑھ ہفتے کے دوران آپ کے پاسپورٹ پر  ویزہ لگ جائے گا۔ آپ ٹریول ایجنٹ  سے پاسپورٹ ،ائیر ٹکٹ اور ٹرانسپورٹ واؤچر وصول کر کے  بقایا رقم اسے دے دیں گے۔ یہاں ایک بات کا خاص خیال رکھیں کہ آپ ٹکٹ اور پاسپورٹ کی صرف ایک تا دو کاپیاں کروائیں لیکن  ٹرانسپورٹ واؤچر کی کم از کم چار سے پانچ کاپیاں اپنے پاس رکھیں کیونکہ مکۃالمکرمہ اور مدینۃالمنورہ  میں ہوٹل اور بس والے سب سے پہلے آپ سے یہی واؤچر دیکھتے ہیں ۔ اب آپ کے کاغذات تیار ہیں آپ مقررہ دن مقررہ فلائیٹ کے ذریعے عمرے کے لئے جا سکتے ہیں۔
عمرے کی تیاری:
عمرے کی تیاری میں تین چیزیں شامل ہیں۔
1.    کاغذات کی تیاری (پاسپورٹ، پیکج، ویزہ)
2.    سامان ضرورت کی تیاری
3.    مناسک عمرہ کی تیاری
سامان ضرورت کی تیاری:
 کاغذات کی تیاری (پاسپورٹ، پیکج، ویزہ) سے متعلق تمام معلومات آپ کو دے چکا ہوں اب آپ کو بتاتا ہوں کہ دوران عمرہ آپ کو کن چیزوں کی ضرورت پڑے گی اور آپ کو کیا سامان خریدنے کی ضرورت ہے۔ میں یہاں ایک جامع لسٹ آپ سے شیئر کر رہا ہوں اس میں آپ اپنی ضرورت کے مطابق کمی بیشی کر سکتے ہیں۔
1.    اٹیچی کیس یا بیگ (یہ بیگ بڑا اور مضبوط ہونا چاہیے تا کہ راستے میں سامان زیادہ ہونے کی وجہ سے خراب نہ ہو، کھل نہ جائے  اور آپ کے لئے مسائل پیدا نہ ہوں، اگر واپسی پر سامان زیادہ ہو تو مکہ و مدینہ کے بازاروں میں کپڑے کے بنے ہوئے تھیلے 5 سے 10 ریال میں  مل جاتے ہیں جو کہ پیکنگ کے لئے مضبوط ہوتے ہیں)
2.    ہینڈ بیگ (دوران پرواز جو بیگ آپ اپنے ساتھ رکھیں گے  مثلا احرام، ہوائی چپل ، کھانے کی اشیاءاور دوسرے ضروری سامان کےلئے، جس میں سات سے آٹھ کلو سامان رکھا جا سکے )
3.    گلے میں لٹکانے کے لئے چھوٹا حاجی بیگ  (آپ احرام کے دوران اپنا پاسپورٹ، ٹکٹ، ضروری رقم  اور دوسرے کاغذات اس بیگ میں رکھ سکتے ہیں۔ یہ بیلٹ سے زیادہ محفوظ اور حاجی کے لئے آسان ہے لیکن اس کی سٹرپ اتنی چھوٹی کریں کہ وہ آپ کی بغل میں فکس ہو جائے ورنہ مسائل پیدا کرے گا)
4.    قرآن  مجید (وہاں قرآن مجید ترجمہ کے ساتھ دستیاب نہیں بلکہ زیادہ تر قران پاک عربی رسم الخط میں ہیں جنہیں عجمیوں کو پڑھنے میں دشواری  ہوتی ہے اس لئے پاکستان سے ہی قرآن پاک بمہ ترجمہ (مولانا فتح  محمد جالندھری کا ترجمہ آسان اور مستند ہے) ساتھ لے کر جائیں۔
5.    احرام (تولیہ/ لٹھا) (تولیے والا احرام بہتر ہوتا ہےیہ سرکتا بھی نہیں اور نرم ہونے کے ساتھ ساتھ پسینہ بھی جذب کر لیتا ہے۔ حج کے دوران کم از کم دوعدد احرام ضرور ساتھ لے کر جائیں)
6.    احرام کے لئے بیلٹ  (بیلٹ احرام کے ساتھ ہی ملتی ہے اس میں تین سے چار جیبیں بھی ہوتی ہیں تا کہ آپ ضروری اشیاء ان میں رکھ سکیں مثلا چابیاں، موبائل وغیرہ ۔ میرا مشورہ ہے کہ آپ چھوٹا کپڑے کا عام  بیلٹ بھی ساتھ ضرور رکھیں اور بڑے بیلٹ کے نیچے اسے باندھ لیں)
7.    جائے نماز  (راستے میں، مسجد بیت الحرم میں اور مسجد نبوی ﷺ میں بھی آپ کو اس کی ضرورت پڑے گی۔ رش ہونے کی وجہ سے آپ کو باہر بھی نماز پڑھنی پڑ سکتی ہیں اس لئے جائے نماز کپڑے کی تھیلی میں ہی رکھیں )
8.    ہوا والا تکیہ (اگر ضرورت سمجھیں تو لے لیں کیونکہ آپ سارا دن مسجد میں ہوں گے/گی ، کسی وقت آرام کرنا چاہیں تو استعمال کر لیں ورنہ اس کی کوئی خاص ضرورت نہیں)
9.    ہوائی چپل (دوران احرام پہننے کے لئے، اسے قینچی چپل بھی کہتے ہیں)
10.                       سادہ چپل  (بہت سے لوگ صرف ہوائی چپل ہی ساتھ رکھتے ہیں جبکہ احرام کی پابندی ختم ہونے کے بعد اسے پہننے سے پاؤں دکھ جاتے ہیں اس لئے ساتھ ایک جوڑا سادہ چپل ضرور رکھیں)
11.                       جوتے (ایک جوڑا جوتوں کا ساتھ ضرور رکھیں تا کہ زیارات میں آپ کو مسائل نہ ہوں)
12.                       پانی کی بوتل (پانی کی ایک سے دو بوتلیں ضرور ساتھ رکھیں کیونکہ بیت اللہ شریف اور مسجد نبوی ﷺ کے علاوہ باہر ہوٹل وغیرہ میں  پینے کا پانی بلکل دستیاب نہیں، آپ بوتلوں میں آب زمزم بھر کر کپڑے کی تھیلی میں ساتھ رکھیں)
13.                       تولیہ
14.                       شلوار قمیض (4 جوڑے سردیوں کے لئے اور گرمیوں میں زیادہ بھی لے جا سکتے ہیں)
15.                       سویٹر اور گرم چادر (موسم سرما کیلئے، موسم سرما میں مدینۃ المنورہ  میں ٹھنڈی ہوا چلتی ہے اور صبح صبح بہت سردی ہوتی ہے )
16.                       کپڑے کی تھیلی (پیچھے لٹکانے والی اس تھیلی میں آپ جوتے، جائے نماز، پانی کی بوتل اور دوسری ضروری اشیاء لے جا سکتے ہیں)
17.                       بکسوئے (خواتین کیلئے)
18.                       جراب (دو جوڑے)
19.                       رومال /ٹشوپیپر
20.                       بنیان دو عدد
21.                       کاغذ، قلم اور پرمانینٹ مارکر (مارکر آپ کو پیکنگ وغیرہ کیلئے  ضرورت پڑے گا ضرور ساتھ رکھیں)
22.                       پیکنک ٹیپ اور پیکنگ کے لئے نائیلون کی ڈوری
23.                       سوئی دھاگہ
24.                       ناخن تراش (ناخن کٹر)
25.                       چھوٹی قینچی
26.                       شیشہ
27.                       تالا (چھوٹے لاک) تین سے چار عدد
28.                       سیفٹی یا ریزر
29.                       نظر کی عینک
30.                       دھوپ کی عینک
31.                       تسبیح اور ٹوپی
32.                       مسواک
33.                       صفائی کے لئے رومال
34.                       موبائل اور چارجر (دو یا زائد افراد کے رابطے کیلئے بہت اہم  ہے، رش زیادہ  ہوتا ہے جس کی وجہ سے آپ ایک دوسرے سے مل نہیں سکتے خاص طور پر محرم خواتین  آپ کے ساتھ نہیں رہ سکتیں کیونکہ بیت اللہ شریف میں آپ طواف اکھٹے کر سکتے ہیں لیکن نماز کے دوران آپ کو پھر الگ الگ ہونا پڑتا ہے اسی طرح مسجد نبوی ﷺ میں  مرد و خواتین کے لئے الگ الگ گیٹ ہیں اگر آپ کے پاس موبائل ہو گا اور آپ جاتے ہی وہاں کی سم لے لیں گے  تو الگ الگ اپنی عبادت کر سکتے ہیں اور ہوٹل جاتے وقت ملنے کا مسئلہ بھی نہیں ہو گا)
35.                       خواتین کے لئے سکارف (جس سے بال نظر نہ آئیں اور منہ پر پردہ بھی نہ ہو)
36.                       برقعہ یا عبایا
37.                       نزلہ زکام، سر درد، بخار، موشن،بد ہضمی،  دانت درد، الرجی، شوگر، بلڈ پریشر، اور روز مرہ کی ادویات  ۔ یاد رہے وہاں ادویات بہت مہنگی ہیں اس لئے روزمرہ کی اور اگر آپ کو کوئی بیماری ہے تو اس کی ضروری ادویات ضرور اپنے ساتھ رکھیں۔
38.                       الیکٹرک کیٹل (سعودی عرب میں چائے اور قہوہ زیادہ مہنگا پڑتا ہے اس لئے کیٹل اور ٹی بیگ ساتھ ضرور لے کر جائیں۔ الیکٹرک کیٹل لیتے وقت ذہن میں رکھیں کہ اس کا ایلیمنٹ سامنے نہ ہو دوسرا وہاں کنیکٹر/ پلگ  کا مسئلہ ہو سکتا ہے آپ بازار سے 5 ریال کا کنیکٹر /پلگ لے سکتے ہیں)
39.                       ٹی بیگ (لیپٹن چائے  اور گرین ٹی)
40.                       ایوری ڈے
41.                       صابن/ صرف  (نہانے ،  کپڑے دھونے کے لئے)
42.                        ٹوتھ برش، ٹوتھ پیسٹ
43.                       سرسوں کا تیل/ لوشن / کریم   (سردیوں میں بہت خشکی ہوتی ہے جس سے  ہاتھ پاؤں بہت خشک ہوتے ہیں)
مناسک  عمرہ کی تیاری:
دوران عمرہ میں نے محسوس کیا کہ دوسرے ممالک خاص طور پر انڈونیشیا اور ملائشیا سے آنے والے عمرہ زائرین گروپ کی صورت آتے ہیں اور ان کے ساتھ باقاعدہ معلم ہوتا ہے جو انہیں مناسک عمرہ سے متعلق بتاتا ہے ، انہیں دعائیں سیکھاتاا  اور دوران زیارات ضروری معلومات بہم پہنچاتا  ہے۔ پاکستان میں گروپ کے ساتھ جانے کا رجحان بہت کم پایا جاتا ہے اسی طرح ہمارے یہاں کے زائرین کی اکثریت بغیر کسی ٹریننگ، بغیر ضروری معلومات اور مسائل سمجھنے کے عمرہ ادا کرنے کے لئے عازم سفر ہو جاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے وہاں عبادت اس کی روح کی مطابق نہیں کر سکتے ، قدم قدم پر غلطی کا احتمال رہتا ہے حتیٰ کہ بعض زائرین کو یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ احرام کے دوران کی پابندیاں کیا ہیں؟ اور اگر ان پابندیوں کو برقرار نہ رکھا جا سکے تو دم واجب ہو جاتا ہے۔
میں نے دیکھا ہے کچھ زائرین کو مناسک عمرہ کی ترتیب معلوم نہیں ، اس لئے میری تمام حج و عمرہ ادا کرنے کے خواہش مند خواتین و حضرات سے یہ گزارش ہے کہ برائے مہربانی حج یا عمرہ پر جانے سے پہلے باقی تیاریوں کے ساتھ ساتھ مناسک ادا کرنے کے بارے میں بھی ضرور پڑھیں اور  ٹریننگ لیں یا جو لوگ پہلےحج و عمرہ کر چکے ہیں ان سے معلومات کا تبادلہ کریں۔
راولپنڈی میں "بصری تربیت گاہ مناسک حج و عمرہ" کے نام سے ایک ادارہ قائم ہے،  جسے ڈاکٹر طارق محمود اور ڈاکٹر خالد محمود لوگوں کی راہنمائی کے لئے چلاتے ہیں۔ "بصری تربیت گاہ مناسک حج و عمرہ" 1978 میں  ڈاکٹر ریاض الرحمٰنؒ  نے قائم کیا۔ یہ ادارہ حج و عمرے کی مفت تربیت فراہم کرتا ہے۔ الحمد للہ میں نے عمرے پر جانے سے پہلے وہاں سے ٹریننگ لی جس سے دوران عمرہ  مجھے بہت فائدہ ہوا۔ آپ عمرے سے متعلق زیادہ سے زیادہ جانیں، پڑھیں اور سیکھیں لیکن ساتھ ساتھ ایسی ہی کسی تربیت گاہ سے تربیت بھی ضرور حاصل کریں اس سے آپ کو بہت سی باتیں ذہن نشین رہیں گی۔ اگر آپ کے ارد گرد ایسی کوئی تربیت گاہ نہیں تو  "بصری تربیت گاہ مناسک حج و عمرہ"  میں یہ سہولت بھی ہے کہ آپ وہاں سے تربیت سے متعلق سی ڈی اور پاکٹ سائز کتابچے بھی منگوا سکتے ہیں۔  سی ڈی اور پاکٹ سائز کتابچے منگوانے کا پتہ: "بصری تربیت گاہ مناسک حج و عمرہ"  ایف -765 سیٹلائیٹ ٹاؤن،  راولپنڈی۔
رابطہ نمبر:         ڈاکٹر طارق محمود                                            ڈاکٹر خالد محمود
عمرہ کی تعریف:
مقررہ دنوں (یعنی اَیّامِ حج) کے علاوہ مخصوص عبادات کے ساتھ اﷲ تعالیٰ کے گھر کی زیارت کرنے کو عمرہ کہتے ہیں یعنی میقات سے احرام باندھنا، دو رکعت نماز نفل پڑھنا اور عمرہ کی نیت کے بعد تلبیہ، طواف، سعی اور حلق/ قصر کرانا عمرہ کہلاتا ہے
عمرہ کے فرائض و واجبات:
عمرہ کے دو فرائض ہیں:
1.    حدودِ حرم کے باہر سے احرام باندھنا
2.    طواف کرنا
یہ چھوٹ جائیں تو عمرہ باطل ہو جاتا ہے۔
عمرہ کے واجبات:
1.    صفا و مروہ کے درمیان سعی کرنا
2.    حلق (سر کے بال منڈوانا) ہے یا قصر (سر کے بال کم کرنا)
یہ چھوٹ جائیں تو بکرا بطور دم دینا پڑتا ہے۔
میرے خیال سے آپ کو عمرہ پر جانے سے پہلے مندرجہ ذیل معلومات سے آگاہی ہونا ضروری ہے۔
1.    احرام کہاں سے باندھنا ہے، میقات کسے کہتے ہیں ؟
2.    احرام باندھنے کا طریقہ کیا ہے،احرام  کی نیت کیا ہے؟
3.    احرام  کی پابندیاں  کیا کیا ہیں؟
4.    کن باتوں پر دم واجب ہو جاتا ہے؟
5.    تلبیہ کب تک پڑھنی ہے؟
6.    مناسک عمرہ کون کون سے ہیں ان کی دعائیں کیا کیا ہیں؟
7.    طواف کعبہ( حجر اسود، حطیم،ملتزم،  رکن یمانی، مقام ابراہیم ؑ)،  صفا ء و مروہ کی سہی اور حلق و قصر سے متعلق معلومات ہونی چاہیں۔
8.    مکۃالمکرمہ اور مدینۃالمنورہ میں زیارات کون کون سی ہیں؟
9.    بیت اللہ شریف اور مسجد نبوی ﷺ میں نماز پڑھنے کا کتنا اجر و ثواب ہے؟
10.                       مدینۃالمنورہ ، جنت البقیع، ریاض الجنت، نبی کریم ﷺ کے دور کی مسجد نبوی ، مسجد قباء میں نوافل کی فضیلت کے بارے میں معلوم ہونا چاہئیے۔
ماشاء اللہ اب آپ کے کاغذات تیار ہیں، پاسپورٹ بن گیا ہے، ویزہ لگ گیا ہے اور ٹکٹ کنفرم ہے۔الحمد للہ  زاد راہ کا انتظام ہے،  ضرورت کا سامان آپ خرید  چکے ہیں ۔ عمرے سےمتعلق  مختلف کتابوں کا مطالعہ کر کے اب آپ کافی معلومات حاصل کر چکے ہیں اور مناسک عمرے سے متعلق  ٹریننگ حاصل کر لی ہے ۔   دعائیں ذہن نشین کر لی ہیں  (ویسے جو دعا دل سے نکلے وہی کریں لیکن جو دعائیں نبی کریم ﷺ نے سکھائی ہیں  انہیں ذہن نشین کر لیں اور اسی طرح دعا مانگنے کی کوشش کریں تو بہتر ہے)۔ اب مقررہ تاریخ کو ان شاء اللہ  آپ متعلقہ فضائی کمپنی کی فلائٹ سے عمرہ کرنے چلے جائیں گے۔
فضائی سفر(فلائیٹ):
عمرہ پر جانے سے پہلے اپنے فرائض  پورے کر لیں گھر کے کام نبٹا لیں، دوست احباب اور رشتہ داروں سے ملنے کا رواج ہے ناراض لوگوں اور فیملی ممبرز سے معافی مانگ کر اور بزرگوں سے دعائیں لے کر جانے کو اچھا شگون سمجھا جاتا ہے۔ میرے خیال سے اس میں کوئی قباحت بھی نہیں بلکہ یہ ایک اچھی روایت ہے۔ اگرآپ فیملی کے  ساتھ جا رہے ہیں  تو گھر کی حفاظت کا انتظام کر لیں۔ فلائیٹ سے ایک یا دو دن پہلے تک اپنی پیکنگ مکمل کر لیں۔
 ایک پاسپورٹ پر 30کلو کا وزن آپ لے جا سکتے ہیں اس کے علاوہ 7 کلو گرام وزن کا ہینڈ بیگ بھی لے جانے کی اجازت ہے۔ ضروری اشیاء جو دوران سفر آپ کو ضرورت ہوں ہینڈ بیگ میں رکھیں  (یاد رہے ہینڈ بیگ میں کسی قسم کا محلول، تیز دار آلہ اور آتش گیر مادہ رکھنے سے مکمل اجتناب کریں) جبکہ باقی تمام اشیاء دوسرے بڑے بیگ میں پیک کریں۔  احرام، ہوائی چپل، پاسپورٹ، ٹکٹ، واؤچر،جائے نماز، پانی کی بوتل، بسکٹ  یا کھانے کی اشیاء وغیرہ اور اسی طرح خواتین اپنی ضرورت کا سامان ہینڈ بیگ میں ہی رکھیں کیونکہ بڑا بیگ سامان کے چیکنگ کاؤنٹر سے ہی جہاز کے سٹور میں چلا جائے گا آپ اس میں سے کوئی چیز دوران پرواز استعمال نہیں کر سکیں گے۔  مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ زائرین احرام یا  ہوائی چپل ہینڈ بیگ کے بجائے دوسرے بیگ میں رکھ دیتے ہیں جس سے انہیں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
پیکنگ کرنے کے بعد آپ پرمانینٹ مارکر سے سامان پر اپنا نام،ملک کا نام،  پاسپورٹ نمبر، فلائیٹ نمبر اور فون نمبر ضرور لکھیں تاکہ آپ کا سامان گم نہ ہو۔  مثلاََ
نام:                            محمد فرقان
ملک کا نام:                       پاکستان
پاسپورٹ نمبر:                   ABC123
 فلائیٹ نمبر :                      XYZ789
فون نمبر:                        0301-0022369

فلائیٹ سے متعلق ہدایات:
آپ فلائیٹ سے کم از کم دوسے تین  گھنٹے پہلے ائیر پورٹ پہنچیں تا کہ  آرام سے وضو کر کے دو رکعت نماز نفل ادا کر سکیں، احرام  باندھ سکیں، آرام سے تسلی کے ساتھ دعا اور تلبیہ پڑھ سکیں۔ احرام باندھنے سے قبل جسم کی ظاہری صفائی کا خاص طور پر اہتمام ہونا چاہیے،  ناخن تراشے ہوئے ہوں، زیر ناف اور بغل کے بال صاف ہوں، مونچھیں اور داڑھی درست ہو۔  
احرام باندھنے  کا طریقہ:
آپ گھر سے نکلنے سے پہلے  جسم کو اچھی طرح مَل کر نہائیں، خوشبو لگائیں  پھر ایئر پورٹ پر وضو کر کے مرد سلا ہوا کپڑا اتار کر بغیر سلی ہوئی ایک چادر کا تہہ بند ناف کے اوپر سے باندھیں اور ایک چادر کندھوں سے اوڑھ لیں، سر ننگا رکھیں اور دونوں بازو ڈھانپ لیں۔ خواتین اپنے کپڑوں میں ہی احرام کی نیت کریں۔
احرام کی نیت:
احرام باندھنے کے بعد دو رکعت نماز احرام کی نیت سے ادا کریں۔ سلام پھیر کر احرام کی نیت کرتے ہوئے اپنی زبان سے کہیں۔
اَللَّهُمَّ نَوَيْتُ الْعُمْرَة وَاحْرَمْتُ بِه فَتَقَبَّلْه مِنِّیْ
الہٰی میں عمرہ کی نیت کرتا ہوں اور میں نے احرام باندھ لیا ہے اسے میری طرف سے قبول فرما۔
عمرہ کی نیت:
احرام کی نیت باندھنے کے فوراً بعد مرد سر ننگا کر کے اور عورتیں سر ڈھانپ کر نیت کریں۔ عمرہ کی نیت کے مسنون الفاظ یہ ہیں:
اَللَّهُمَّ اِنِّیْ اُرِيْدُ الْعُمْرَة فَيَسِّرْهَالِیْ وَتَقَبَّلْهَا مِنِّیْ وَاَعِنِّیْ عَلَيْهَا وَبَارِکْ لِیْ فِيْهَا نَوَيْتُ الْعُمْرَة وَاَحْرَمْتُ بِهَا ِﷲِ تَعَالٰی
اے اﷲ میں نے عمرہ کا ارادہ کیا اس (کی ادائیگی) کو میرے لئے آسان فرما اور مجھ سے قبول کر لے اور اس کے ادا کرنے میں میری مدد فرما۔ اور اِس میں میرے لئے برکت عطا فرما۔ میں نے عمرہ کی نیت کی اور اس کے ساتھ اﷲتعالیٰ کے لئے احرام باندھا۔
تلبیہ:
نیت کرتے ہی مرد ذرا بلند آواز سے جبکہ خواتین آہستہ آواز سے تین بار تلبیہ پڑھیں، تلبیہ کے الفاظ یہ ہیں:
لَبَّيْکَ اَللَّهُمَّ لَبَّيْکَ، لَبَّيْکَ لاَ شَرِيْکَ لَکَ لَبَّيْکَ، اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَة لَکَ وَالْمُلْکَ، لاَ شَرِيْکَ لَکَ-
میں حاضر ہوں، یااﷲ میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں تیرا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں، بے شک تمام تعریفیں اور نعمتیں تیرے لئے ہیں اور ملک بھی، تیرا کوئی شریک نہیں۔
دعا:
تلبیہ کے بعد درود شریف پڑھیں اور پھر یہ دعا مانگیں:
اَللّٰهُمَّ إنِّیْ اَسْئَلُکَ رِضَاکَ وَالْجَنَّة وَ اَعُوْذُبِکَ مِنْ غَضَبِکَ وَالنَّارِ
اے اﷲ میں آپ سے آپ کی رضا اور جنت مانگتا ہوں اور آپ کی ناراضگی اور جہنم سے آپ ہی کی پناہ چاہتا ہوں۔
اس کے بعد اور جو دعائیں چاہیں مانگیں، اب آپ پر احرام کی پابندیاں شروع ہو گئی ہیں لہٰذا ہمہ وقت ان پابندیوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ تلبیہ پڑھتے رہیں۔ سفرِ آخرت کو یاد کرکے اپنے گناہوں پر دل سے تائب ہوں۔ اللہ کی محبت و خشیت کو دل میں اتارنے کی کوشش کریں۔
ایئر پورٹ پر فلائیٹ سے دو سے تین گھنٹے پہلے آنے کا فائدہ یہ ہو گا کہ آپ یہ تمام امور پوری یکسوئی اور دلجمعی سے سرانجام دے سکیں گے۔ دوسرا آپ کی دستویزات میں یا سامان کی چیکنگ میں کوئی مسئلہ درپیش ہو تو آپ کے پاس اسے حل کرنے کے لئے وقت ہو گا۔  دوران پرواز عموما سفر سکوت سے ہی طے ہوتا  ہے لیکن بعض اوقات موسم کی خرابی کی وجہ سے  جہاز  ہچکولے کھانے لگتا ہے اس دوران پریشان ہونے کی ہرگز ضرورت نہیں یہ معمول کی بات ہے ۔ میں آپ کو فلائیٹ سے پہلے حاجت ضروریہ سے فارغ ہونے کا مشورہ بھی دوں گا کیونکہ جہاز کےواش روم بہت چھوٹے ہوتے  ہیں اور پانی کا استعمال کم سے کم کرنا ہوتا ہے ۔ ان واش رومز میں کموڈ لگا ہوتا ہے جسے دیہی علاقوں کے لوگوں کو استعمال کرنے کا درست طریقہ بھی معلوم نہیں ہوتا۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ آپ فلائیٹ سے قبل حاجت ضروریہ سے فارغ ہوں اور باوضو ہو کر جہاز پر سوار ہوں۔  دوران پرواز جہاز کا عملہ آپ کو تمام ضروری ہدایات دے گا ان ہدایات پر عمل کریں ۔ سیٹ بیلٹ باندھ لیں، موبائل فون بند کر کے رکھ دیں، بچوں کی دیکھ بھال میں مستعد رہیں۔ وقفے وقفے سے مرد باآواز بلند اور خواتین آہستہ آواز میں تلبیہ پڑھتی رہیں۔  دوران پرواز کھانا آرام اور تسلی سے کھائیں ریپرز اور دوسری اشیاء اِدھر  اُدھر پھینکنے کے بجائے  ایئر ہوسٹس کو دیں ۔ جہاز کے ٹیک آف اور لینڈنگ کے وقت دی جانے والی ہدایات پر سختی سے کاربند رہیں۔
ممنوعاتِ احرام:
احرام باندھ کر تلبیہ پڑھنے کے بعد یہ چیزیں حرام ہوجاتی ہیں:
ممنوعاتِ احرام مردوں اور عورتوں دونوں کے لئے:
خوشبو استعمال کرنا۔  ناخن کاٹنا۔  جسم سے بال دور کرنا۔  چہرہ کا ڈھانکنا۔  میاں بیوی والے خاص تعلق اور جنسی شہوت کے کام کرنا۔  خشکی کے جانور کا شکار کرنا۔
ممنوعاتِ احرام صرف مردوں کے لئے:
سلے ہوئے کپڑے پہننا۔  سر کو ٹوپی یا پگڑی یا چادر وغیرہ سے ڈھانکنا۔  ایسا جوتا پہننا جس سے پاؤں کے درمیان کی ہڈی چھپ جائے۔
مکروہاتِ احرام:
بدن سے میل دور کرنا۔صابن کا استعمال کرنا۔کنگھا کرنا۔
احرام کی حالت میں جائز امور:
غسل کرنا لیکن خوشبو دار صابن کا استعمال نہ کریں ۔
احرام کو دھونا اور اس کو بدلنا ۔
انگوٹھی، گھڑی، چشمہ، بیلٹ، چھتری وغیرہ کا استعمال کرنا۔
احرام کے اوپر مزید چادر ڈال کر سونا۔ مگر مرد اپنے سر اور چہرے کو اور عورتیں اپنے چہرے کو کھلا رکھیں۔
جدہ ایئر پورٹ:
اسلام آباد سے پانچ گھنٹے میں آپ جدہ کے وسیع و عریض ایئرپورٹ پر پہنچ جائیں گے۔ یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ پاکستان اور سعودی عرب کے وقت میں دو گھنٹے کا فرق ہے اگر پاکستان میں شام کے سات ہیں تو سعودیہ میں اس وقت شام کے پانچ بج رہے ہوں گےاس لئے ایئر پورٹ پر پہنچتے ہی اپنی گھڑی کو مقامی وقت کے مطابق ٹھیک کر لیں۔  ایئرپورٹ لاؤنچ میں آپ کو کچھ دیر انتظار کرنا پڑے گا اس دوران آپ واش روم استعمال کر لیں، وضو تازہ کر کے نماز کا وقت ہے تو نماز ادا کر لیں۔ زائرین زیادہ ہونے کی وجہ سے واش روم کے لئے آپ کو قطار میں انتظار کرنا پڑھ سکتا ہے اس لئے بے صبری اور جلد بازی سے پرہیز کریں۔اب آپ کو  Arrival Counter  پر بلایا جائے گا۔ زائرین کی سہولت کے لئے بہت سے کاؤنٹر پر زائرین کے کاغذات چیک کیے جاتے ہیں فنگر پرنٹس  لئے جاتے ہیں، فیس میچنگ کی جاتی ہے اور پاسپورٹ پر سٹیمپ کر کےجانے کی اجازت دے دی جاتی ہیں۔ اب آپ متعلقہ بوتھ سے اپنا سامان لے سکتے ہیں چونکہ تمام زائرین کا سامان ایک ساتھ آتا ہے اس لئے  اگر نام پتہ درج ہو یا کوئی اور نشانی لگی ہو تو سامان پہچاننے میں آسانی رہتی ہے ۔
سامان ٹرالی میں رکھ کر آپ باہر آ جائیں جہاں آپ کے ہوٹل کی بسیں کھڑی ہوں گی آپ ٹرانسپورٹ واؤچر دیکھا کر متعلقہ بس کی راہنمائی لے سکتے ہیں۔ بس میں سوار ہونے سے پہلے آپ وہاں کی سم لے لیں ۔ تمام مشہور موبائل کمپنیوں کے بوتھ آپ کو وہاں ملیں گے مثلا "زین"،  "موبائلی" اور ---- وغیرہ  لیکن زین اور موبائلی نسبتا بہتر سروس پروائڈر ہیں آپ بھی انہیں میں سے کسی ایک کا انتخاب کر لیں۔ سم لینے کے لئے آپ کو پاسپورٹ کی ضرورت پڑے گی۔ اگر پڑھے لکھےہیں تو پیکیج کی تفصیلات دیکھ لیں وائس اور انٹرنیٹ کے الگ الگ  پیکیج  دستیاب ہوتے ہیں اور ان کی پرائس میں بھی فرق ہوتا ہے ۔ بہت سے لوگوں کو انگلش یا عربی نہیں آتی ، انہیں صرف اردو یا اپنی علاقائی زبان آتی ہے ایسے افراد کی راہنمائی  و مددکریں ۔
سم لینے اور ایکٹیویٹ کرنے کے بعد جب آپ پاکستان میں اپنے عزیز و اقارب کا نمبر ملائیں گے تو نمبر نہیں ملے گا ، اس مرحلے پر پریشان نہ ہوں بلکہ موبائل نمبر یا لینڈ لائن نمبر سے پہلے پاکستان کا کوڈ 0092 ضرور ملائیں تاکہ آپ کا رابط اپنے پیاروں سے ہو سکے۔ اس کے علاوہ یہ بھی بتاتا چلوں کہ عموما تمام ہوٹلوں  میں  وائی فائی کی سہولت دستیاب ہوتی ہے۔  آپ ریسیپشن سے وائی فائی کا کوڈ لے کر انٹرنیٹ (ایمو،  واٹس ایپ، سکائپ، فیس بک وغیرہ )  استعمال کر سکتے ہیں ۔ وائی فائی عموما گراؤنڈ فلور یا  ریسیپشن کے ارد گرد  دستیاب ہوتا ہے اس لئے اسے آپ اپنے کمرے میں استعمال نہیں کر سکتے اور نہ ہی وہاں اتنا وقت دستیاب ہوتا ہے۔
  سم لینے کے بعد آپ اپنی بس (جدہ سے مکہ )  میں سوار ہو جائیں۔بس میں موجود نمائندہ آپ سے آپ کا پاسپورٹ لے لے گا جو آپ کو واپسی پر ایئرپورٹ پر ہی ملے گا، اس لئے پاسپورٹ اپنے ہاتھ میں رکھیں ۔   بس کا انتظام ٹریول ایجنٹ کی ذمہ داری ہے اگر آپ کو اس سلسلے میں کوئی پریشانی ہو تو اپنے ایجنٹ سے رابطہ کریں اس کے علاوہ مکۃالمکرمہ اور مدینۃالمنورہ میں ایجنٹس کے نمبر بھی اپنے پاس محفوظ رکھیں  تاکہ دوران عمرہ کسی بھی دشواری یا   مسئلے پر آپ اس کی مدد لے سکیں۔ 
جدہ ایئر پورٹ سے مکہ کا فاصلہ ------ کلو میٹر ہے آپ  ڈیڑھ سے دو گھنٹے میں مکہ میں اپنے ہوٹل پر پہنچ جائیں گے۔  راستے میں بسیں نماز اور کھانے کے لئے رکتی ہیں، سعودی عرب کی تمام مساجد میں مرد و خواتین کے لئے نماز پڑھنے  کا الگ الگ انتظام موجود  ہے اس  لئے دوران سفر مرد و خواتین اپنی اپنی نماز ادا کریں ۔ یاد رہے ایئرپورٹ سے نکلتے ہوئے، دوران سفر نماز اور کھانا کھاتے ہوئے وقت کا خاص خیال رکھیں۔ مقررہ وقت کے اندر واپس آ جائیں۔  اگر آپ  کی اپنی سست روی و کوہتاہی کی وجہ سے بس نکل گئی تو آپ کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔  اس لئے وقت کا خاص خیال رکھیں اور بس سے اترتے ہوئے اس کا نمبر اور رنگ وغیرہ ذہن نشین کر لیں تا کہ واپسی پر بس ڈھونڈنے میں آسانی رہے۔  
مکۃالمکرمہ پہنچ کر ایک ایجنٹ بس میں موجود  تمام زائرین سے ٹرانسپورٹ واؤچر چیک کرے گا وہ ہر ایک کا نام اور ہوٹل پکار کر زائرین کو ان کے ہوٹلوں میں اتارے گا۔ آپ نے بس سے اتر کر سامان اس ہوٹل کی ریسپشن  میں رکھناہے جس کا نام واؤچر میں درج ہے۔ سامان رکھ کر اپنے مکہ کے ایجنٹ سے رابطہ کریں اور اسے اپنے پہنچنے کی اطلاع دیں بلکہ جب بس میں واؤچر لئے جائیں آپ اسی وقت اپنے ایجنٹ کے ساتھ رابطہ کر کے اس سے ہوٹل کی اور اترنے کی معلومات حاصل کر لیں۔ وہ آپ کو آگے گائیڈ کرے گا ۔ ہوٹل کے کمرے میں پہنچ کر تھوڑا آرام کر لیں، کھانا وغیرہ کھا لیں، اپنا سامان حفاظت سے رکھ لیں  پھر غسل کر کے یا اگر غسل نہ کرنا چاہیں تو وضو کر کے  بیت اللہ شریف کی طرف عمرہ ادا کرنے کے لئے روانہ ہو جائیں۔
بیت اللہ شریف پر پڑھنے والی پہلی نظر جس میں پلک جھپکنے سے پہلے جو دعا کی جائے قبول ہوتی ہے،  اس لئے ہم ہوٹل سے ہی نظریں جھکا کر، صرف پاؤں پر دیکھ کر  گئے تاکہ غیر ارادی طور پر بیت اللہ شریف پر نظر نہ پڑ جائےلیکن   مسجد الحرم کی وجہ سے بیت اللہ شریف باہر سے نظر نہیں آتا اس لئے آپ کو  پہلے ہی نظریں  جھکا کر چلنے کی ضرورت نہیں۔ آپ ہوٹل سے جب چلیں تو محتاط نظروں کے ساتھ چلیں لیکن بلکل ہی نیچے دیکھ کر چلنے کی قطعا کوئی ضرورت نہیں، عام طور پر پاکستانی زائرین کی رہائشیں کبوتر چوک کے آس پاس ہوتی ہیں۔ اس طرح آپ چلتے ہوئے مکہ ٹاور کے قریب پہنچ جائیں گے۔ مکہ ٹاور کے بلکل سامنے باب العزیز  (عبد العزیز گیٹ) ہے۔ باب العزیز کے ساتھ ہی دو چھوٹے گیٹ (گیٹ نمبر 92-93)   عمرہ زائرین کے لئے ہیں۔
آپ مسجد الحرام  میں نہایت ادب و احترام سے یہ دعا پڑھتے ہوئے داخل ہو۔
اَللّٰهُمَّ اِنَّ هٰذَا حَرَمُکَ وَحَرَمَ رَسُوْلِکَ فَحَرِّمْ لَحْمِیْ وَدَمِیْ وَعَظَمِیْ عَلٰی النَّارِ اَللَّهُمَّ اٰمِنِّیْ مِنْ عَذَابِکَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَکَ وَاجْعَلْنِی مِنْ اَوْلِيَآئِکَ وَاَهْلِ طَاعَتِکَ وَتُبْ عَلَّی اِنَّک اَنْتَ التَّوَابُ الرَّحِيْمُ-
اے اﷲ یہ تیرا اور تیرے رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حرم ہے پس میرے گوشت، خون اور ہڈیوں کو آگ پر حرام کر دے۔ اے اﷲ! مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھ۔ جس روز تو اپنے بندوں کو اٹھائے گا اور مجھے اپنے ولیوں اور اطاعت گزاروں میں شامل کردے اور مجھ پر نظرِ کرم فرما۔ بے شک تو توبہ قبول کرنے والا (اور) بڑا رحم کرنے والا ہے۔
بیت اللہ شریف  میں  والہانہ عشق و محبت، ذوق و شوق اور عجز و انکساری کے ساتھ لبیک کہتے ہوئے اور دعائیں مانگتے ہوئے داخل ہوں۔  پہلے سیدھا پاؤں اندر رکھیں اور یہ دعا پڑھیں:
بِسْمِ اﷲِ وَالصَّلٰوة وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اﷲِ اَللّٰهُمَّ افْتَحْ لِیْ اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ
پھر یہ نیت کریں کہ اے اﷲ! میں جتنی دیر اس مسجد میں رہوں اتنی دیر کے لئے اعتکاف کی نیت کرتا ہوں۔
عمرہ زائرین کے لئے مخصوص گیٹ سے داخل ہو کر آپ  سیدھے بیت اللہ شریف کے سامنے مطائف  میں پہنچ جائیں گے۔ گیٹ سے داخل ہونے کے بعد آپ کی نظر اپنے پاؤں پر ہونی چاہیئے تاکہ بیت اللہ شریف پر نظر نہ پڑے ۔ مطائف میں پہنچنے سے ذرا پہلے  ایک سائیڈ پر  کھڑے ہو کر بیت اللہ شریف کا نظارہ کریں۔ بیت اﷲ شریف  پر پہلی نظر پڑتے ہی یہ الفاظ کہیں۔
اَﷲُ اَکْبَرُ اَﷲُ اَکْبَرُ اَﷲُ اَکْبَرُ- لَآ اِلَهٰ اِلاَّ اﷲُ وَاﷲُ اَکْبَرُ-
 اس کے بعد آپ ربِّ کریم کے حضور ہاتھ اٹھا کر خوب دعائیں مانگیں کیونکہ یہ قبولیت کے خاص لمحات ہیں۔ آپ اپنے لئے عزیز و اقارب کے لئے، خاندان کے لئے، اپنے ملک کے لئے اور امت مسلمہ کے لئے رو رو کر  دعائیں مانگیں ۔ بیت اللہ شریف کو دیکھنے پر کیا کیفیت ہوتی ہے وہ ناقابل بیان ہے وہ صرف محسوس کی جا سکتی ہے بیان نہیں کی جا سکتی اس لئے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر ایک مسلمان کو بیت اللہ شریف کا دیدار عطاء کرے، آمین
اس کے بعد  آپ تلبیہ پڑتے  ہوئے کعبۃ اﷲ کی طرف قدم بڑھائیں اور حجرِ اسود کے بالکل سامنے آ کر طواف کی نیت کریں۔
طواف کی نیت:
طواف سے قبل مرد حضرات (اضطباع کریں یعنی) اپنا سیدھا بازو چادر سے باہر نکال لیں اور حجر اسود یا اس کی سیدھ میں روشن سبز ٹیوب لائیٹوں کے بلکل سامنے  کھڑے ہو کر خانہ کعبہ کی طرف منہ کر کے ان الفاظ میں نیت کریں:
اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ اُرِيْدَ طَوَافَ بَيْتِکَ الْحَرَامِ فَيَسِّرْهُ لِیْ وَتَقَبَّلْهُ مِنِّیْ سَبْعَة اَشْوَاطٍ ِﷲ تَعَالٰی عزّوجل-
اے اﷲ میں تیرے مقدس گھر کا طواف کرنے کی نیت کرتا ہوں۔ پس تو اسے مجھ پر آسان فرما دے اور میری طرف سے سات چکروں کے (طواف) کو قبول فرما۔ جو محض تجھ یکتا عزوجل کی خوشنودی کے لئے (اختیار کرتا ہوں)۔
ایک آسان نیت یہ بھی ہے کہ "اے اللہ! میں تیری رضاء و خوشنودی کے لئے طواف کے ساتھ چکروں کی نیت کرتا ہوں اسے میرے لئے آسان فرما اور میری مدد فرماء۔"
اِستِلام (حجرِ اسود کو بوسہ دینا یا اشارے سے چومنا):
اب د ا ہنی طرف اتنا  ہٹیں  کہ آپ کی پشت سبز لائٹوں کی طرف ہو  اور حجر اسود ٹھیک آپکےسامنےہو اسکےبعد یہ دعا پڑہیں :
بِسمِ اللّٰہِ، اللّٰہُ اکبَر، وَ لِلّٰہِ الحَمد
مذکورہ دعا کےساتھ اپنےدونوں ہاتھ اس طرح اٹھائیں جس طرح نماز میں کانوں تک اٹھا ہیں پھر چھوڑ دیں اور حجر اسود کو استلام یا بوسہ دیکر دا ہنی طرف گھوم کر طواف شروع کریں، مرد پہلےتین چکروں میں رمل کرے یعنی جھپٹ کر تیزی کےساتھ چلے، زور سےقدم اٹھائے۔ قدم نزدیک نزدیک رکھتےہوئےموندھوں کو پہلوانوں کی طرح خوب ہلاتا ہوا چلے۔ اور مابقیہ چار چکر اپنی اصلی رفتار سے پورےکریں۔ آپکو بیت اللہ کےگرد گھوم کر سات چکر پورے کرنےہیں، ہر چکر حجر اسود والےکونےسےشروع ھوگا اور وہیں آکر پورا ہوگا، ہر چکر پورا ھونےپر آپکو بِسمِ اللّٰہِ، اللّٰہُ اکبَر، وَ لِلّٰہِ الحَمدُ پڑھ کر حجر اسود کو بوسہ یا استلام کرکے نیا چکر شروع کرنا ہےاور جب جب رکن یمانی پر پہونچیں تو اس کو دونوں ہاتھ یا صرف دائیں ہاتھ سےچھو لینا سنت ہے،اس کو بوسہ دینا خلاف سنت ہے، ہاں مگر اس بات کا خیال رکھیں کہ سینہ بیت اللہ کی طرف مڑنےنہ پائے، اگر رکن یمانی پر ہاتھ لگانےکا موقع نہ ملےتو بغیر ہاتھ لگائےگذر جائیں ۔ اسطرح جب سات چکر پورےکرکےساتویں چکر کےاختتام پر حجر اسود کو بوسہ دینگےتو یہ اس طواف کا آٹھواں بوسہ ھوگا، ایک بوسہ وہ جو طواف شروع کرتےوقت لیا تھا اور سات بوسے، سات چکروں کے۔ اسطرح مجموعی آٹھ بوسےہونگے۔
طواف کی دعا:
دوران طواف کوئی مخصوص دعا پڑھنا ضروری نہیں ہے، اگر دعائیں یاد نہ ھوں تو اپنی مادری زبان میں اللہ تعالٰی سےجو مانگنا چاہیں مانگتےرہیں، اگر کچھ بھی پڑھےبغیر، خاموشی کےساتھ بیت اللہ کےگرد سات چکر لگاوگےتو بھی آپکا طواف ہو جائیگا۔مگر اچھا یہ ہے کہ کم از کم مذکورہ ذیل دو دعائیں ضرور یاد فرمالیں۔
·       سُبحَانَ اللّٰہِ، وَ الحَمدُ لِلّٰہِ، وَ لا اِلٰہَ اِلاّ اللّٰہُ، وَ اللّٰہُ اَکبَر، وَ لا حَو´لَ وَ لا قُوَّةَ اِلاّ بِاللّٰہِ العَلِیِّ العَظِیمِ۔  (تیسرا کلمہ)
·       رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنیَا حَسَنَہً وَ فِی الآخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنَا عَذَابَ النَّار
ساتوں چکروں میں حجر اسود سےرکن یمانی کےدرمیان پہلی دعا اور رکن یمانی سےحجر اسود کےدرمیان دوسری دعا پڑھتےرہیں۔ ہر دو دعائیں اگر اسکی جگہ آنےسےپہلےپوری ہوجائیں تو اسی دعا کو مکرر(دوبارہ)  پڑھتےرہیں۔
نوٹ: طواف کے دوران کی مختلف  دعائیں لوگ  یاد کرتے ہیں بلکہ ہر چکر کی الگ الگ دعائیں بھی معلم پڑھاتے ہیں آپ چائیں تو وہ پڑھ لیں ورنہ جو دعائیں آپ کے دل  میں ہوں  وہی مانگیں۔ دوران طواف آپ  سبحان اﷲ، الحمد اﷲ، اﷲ اکبر، استغفار یا کلمہ شہادت کا ورد بھی جاری رکھ سکتے ہیں۔ اس طرح چلتے چلتے جب آپ دوبارہ روشن سبز ٹیوب لائیٹوں  پر (حجر اسود کی سیدھ پر)  پہنچیں گے تو ایک چکر مکمل ہو گا، تین چکر کے بعد رمل بند کر دیں اور باقی چار چکر اپنی عام رفتار سے چلیں۔
طواف اور اضطباع کا اختتام:
سات چکر پورے ہونے کے بعد ایک مرتبہ پھر استلام یا استلام کا اشارہ کر کے طواف ختم کر دیں اور اضطباع بھی ختم کر دیں یعنی سیدھا کاندھا بھی ڈھک لیں۔
دو رکعت نماز:
مقام ابراہیم پر یا جہاں آسانی سے جگہ مل سکے طواف کے بعد دو رکعت واجب نماز ادا کریں اور پھر دعا کریں۔
مقام ملتزم:
اس کے بعد آپ مقام ملتزم (حجر اسود سے باب کعبہ تک کی 8 فٹ دیوار) پر جا کر (اگر جگہ مل جائے) دعا کریں، یہ دعا کی قبولیت کا خاص مقام ہے اور حضور نبی اکرمﷺ یہاں پر بڑی عاجزی سے دیوار سے لپٹ کر دعا مانگتے تھے۔ اگر وہاں پر رش ہونے کی وجہ سے جگہ نہ ملے تو بیت اللہ شریف میں کہیں پر بھی یہ تصور کر کے کہ میں مقام ملتزم سے لپٹا ہوا ہوں دعائیں کریں، رورو کر ، کھڑگھڑا کر صدق دل سے دعا کریں اللہ تعالیٰ قبول کریں گے ان شاء اللہ۔
آب زم زم پینے کی دعا:
مقام ملتزم سے فارغ ہونے کے بعد زم زم کے پاس آئیں کعبہ شریف کی طرف منہ کر کے کھڑے کھڑے بسم اﷲ پڑھ کر تین سانسوں میں جتنا پانی پی سکیں پئیں پھر الحمد اﷲ کہیں اور یہ دعا مانگیں:
اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ رِزْقًا وَّاسِعًا وَّ عِلْمًا نَافِعًا وَّشِفآءَ مِّنْ کُلِّ دَآءٍ
اے اﷲ میں تجھ سے وسیع رزق اور نفع رساں علم اور ہر ایک بیماری سے شفا کا طلب گار ہوں۔
صفامروہ کےدرمیان سعی :
صفا اور مروہ کےدرمیان مخصوص طریقہ پر سات چکر لگانےکوسعی کہتےہیں،  حج اور عمرہ کرنےوالےپر سعی کرنا واجب ہے۔جس طرح طواف حجر اسود کےاستلام سےشروع ہوتا ہےاسی طرح سعی بھی حجر اسود کےاستلام سےشروع کرنا آپﷺ کی سنت ہے۔ اسلئےحجر اسود کا استلام کر لیں یا دور سے حجر اسود کی سیدھ (جہاں سبز ٹیوب لائٹوں کی نشاندھی ہو گی) سے حجر اسود  جانب ہتھیلیاں اٹھا کر استلام کریں اور یہ دعا پڑھیں  بِسمِ اللّٰہِ، اللّٰہُ اکبَر، وَ لِلّٰہِ الحَمد   ہتھیلیوں کو چوم کرصفا (الصفا)  کی جانب بڑھیں۔
جہاں  عربی و انگلش میں ”الصفا “کا بورڈ لگا ہوا ہے۔ وہاں سےتھوڑا آگےبڑھنے کے بعد پہاڑ کی علامت شروع ہو جاتی ہے۔اب دل میں سعی کی نیت کریں ۔

سعی کی نیت:
استلام کے بعد باب صفا کی جانب روانہ ہوں، دل میں سعی کی نیت کریں اور زبان سے یہ دعا کریں:
اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ اُرِيْدُ السَّعْیَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْ وَة سَبْعَة اَشْوَاطِ لِّوَجْهِکَ الْکَرِيْمِ فَيَسّرْهُ لِیْ وَتَقَبَّلْهُ مِنِّیْ-
اے اﷲ! میں صفا اور مروہ کے درمیان محض تیری خوشنودی کے لئے سات چکروں سے سعی کرتا ہوں پس اِسے میرے لئے آسان کر دے اور مجھ سے وہ قبول فرما۔
پھر دونوں ہاتھ اس طرح اٹھائیں جیسےدعا میں اٹھائےجاتےہیں۔ اور خوب دعائیں مانگیں، تقریبا پچیس اٰیات پڑھنےکی مقدار کھڑےرہ کر اپنی رفتار سےذکر کرتےہوئے، دعا مانگتےہوئےمروہ پہاڑی کی طرف چلیں۔ صفا مروہ کےبیچ بھی دل کی گہرائیوں سےدعائیں مانگیں۔
سعی (ہر چکر) شروع کرنے کی دعا:
جب نیت اور دعا سے فارغ ہوجائیں تو پھر خانہ کعبہ کی طرف منہ کریں اور دونوں ہاتھ اٹھا کر ہر چکر کے شروع میں اپنی زبان سے یہ الفاظ ادا کریں۔
بِسْمِ اﷲِ اَﷲُ اَکْبَرُ وَ ِﷲِ الْحَمْدُ
اﷲ کے نام سے شروع کرتا ہوں اﷲ سب سے بڑا ہے اور سب تعریفیں اﷲ ہی کے لئے ہیں۔
صفا و مروہ پر چڑھنے کی دعا:
اِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَة مِنْ شَعَآئِرِ اﷲِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ اَوِاعْتَمَرَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِ اَنْ يَّطَّوَّفَ بِهِمَا وَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَاِنَّ اﷲَ شَاکِرٌ عَلِيْمٌ (القرآن)
بے شک صفا اور مروہ اﷲ کی نشانیوں میں سے ہیں، چنانچہ جو شخص بیت اﷲ کا حج یا عمرہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں کہ ان دونوں کے (درمیان) چکر لگائے، اور جو شخص اپنی خوشی سے کوئی نیکی کرے تو یقینًا اﷲ (بڑا) قدر شناس (بڑا) خبردار ہے۔
صفا و مروہ سے اترنے کی دعا:
جب آپ صفا یا مروہ سے اتریں تو اترتے وقت یہ دعا کرتے رہیں۔
اَللّٰهُمَّ اسْتَعْمِلُنْی بِسُنَّة نَبِيِّکَ صلی الله عليه وآله وسلم وَتَوَقَّنِیْ عَلٰی مِلَّتِه وَاَعِذْنِیْ مِنْ مُّضِلاَّتِ الْفِتَنِ بِرَحْمَتِکَ يَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِيْنَ-
اے اﷲ! مجھے اپنے نبی کی سنت کا تابع بنا دے اور مجھے آپ کے دین پر موت عطا کر اور مجھے اپنی رحمت کے ساتھ گمراہ کرنے والے فتنوں سے پناہ دے۔ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
مروہ کی طرف چلتے ہوئے یہ دعا کریں۔
صفا کی سیڑھیوں سے اترتے ہی آپ کے سفر کا آغاز مروہ کی طرف شروع ہوجاتا ہے۔ لہٰذا مروہ کی طرف چلتے ہوئے یہ دعا کرتے رہیں۔
سُبْحَانَ اﷲِ وَالْحَمْدُ ِﷲِ وَلاَ اِلٰهَ اِلاَّ اﷲُ وَاﷲُ اَکْبَرُ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّة اِلاَّ بِاﷲِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ-
اﷲ پاک ہے سب تعریفیں اﷲ کے لئے ہیں اور اﷲ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور اﷲ سب سے بڑا ہے نیکی کرنے اور گناہ سے بچنے کی طاقت نہیں، مگر اﷲ کی مدد سے، جو بہت بلند شان اور بڑی عظمت والا ہے۔
اگر مذکورہ دعائیں آپ کو زبانی یاد نہ ہوں تو پھر دیگر اذکار مثلاً سُبْحانَ اﷲَ، اَلْحَمْدُِﷲِ، اَﷲُاَکْبَرُ، اِسْتِغْفَار (اَسْتَغْفِرُ اﷲ) یا درود شریف کا ورد جاری رکھیں۔
صفا سے مروہ تک جانے کو ایک چکر اور مروہ سے صفا تک واپس آنے کو دوسرا چکر کہتے ہیں۔ اِس طرح ساتواں چکر مروہ پر آ کر ختم ہوتا ہے۔ ہر پھیرے میں جب صفا یا مروہ پہنچیں تو ہاتھ اُٹھا کر قبلہ رُخ ہو کر دُعا کریں۔ ساتویں پھیرے کے بعد اَب سعی ختم ہوگئی آخر میں قبلہ رُخ ہو کر ہاتھ اُٹھا کر دُعا کریں۔
حلق یا قصر اور تکمیل عمرہ:
جب ساتویں سعی مروہ پر جاکر ختم ہوتی ہے تو عمرہ کے تمام افعال مکمل ہوجاتے ہیں۔ اب مسجدِ حرام سے باہر آئیں۔ مرد حضرات حلق (سارے بال منڈوانا) یا قصر (نشانی کے طور پر کچھ بال کتروانا) کرائیں اور خواتین سر کے پچھلے حصے سے صرف ایک پور کے برابر بال کاٹیں۔
اب الحمدﷲ آپ کا عمرہ مکمل ہو گیا، آپ پر احرام کی پابندی ختم ہو گئی اپنی رہائش گاہ پر جا کر احرام اتارا جا سکتا ہے۔

مکۃالمکرمہ کی زیارات:
مناسک عمرہ سے فارغ ہونے کے بعد ہر انسان چاہتا ہے کہ وہ ان مقامات کو دیکھے جو اسلام کے حوالے سے تاریخی  اہمیت کے حامل ہیں۔ زیارات کے لئے ہدایت یہ ہے کہ آپ اپنے طور پر اکیلے ہرگز نہ جائیں گروپ کی شکل میں ہوٹل کی طرف سے جانے والی بس میں جائیں تا کہ بس میں گائیڈ کرنے والا آپ کو مختلف مقامات سے متعلق معلومات دے سکے یا  رہنمائی کر سکے۔ بس میں ساری زیارات کرنے کے بعد غار حرا پر اتر جائیں اور وہاں سے پیدل غار حرا کی زیارت کر کے واپس مسجد الحرم آ جائیں لیکن غار ثور کے لئے آپ کو الگ سے گاڑی بک  کر کے جانا پڑے گا کیونکہ بس والا آپ کو جہاں تک سڑک ہے وہاں تک لے کر جائے گا اس سے آگے کم از کم 3 گھنٹے کا سفر پیدل ہے اس لئے وہ انتظار نہیں کرتا اشارے سے بتا کر آگے چل پڑتا ہے۔ مکۃالمکرمہ میں آپ مندرجہ ذیل مقدس مقامات کی زیارت کر سکتے ہیں۔
·       عزیزیہ
·       غار ثور
·       مِنیٰ
·       میدان عرفات
·       مزدلفہ
·       مقام رَمیِ
·       مسجد نمرہ
·       مسجد مشعرالحرام
·       جبل رحمت
·       نہر زبیدہ
·       غار حرا
·       جنت المعلہ
·       مسجد جن و شجر
·       مسجد عائشہ

مدینہ طیبہ:
ہر حاجی  کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ  وہ شہر نبی ﷺ کا دیدار کرے۔ روضہ رسول ﷺ پر جا کر  درود و سلام کا نذرانہ پیش کرے۔ مکہ میں دوران احرام بہت سی پابندیا ں ہوتی ہیں لیکن مدینہ شریف میں آپ تمام پابندیوں سے آزاد ہیں۔ مدینہ طیبہ  کا سفر شوق و سرمستی  کا سفر ہے دوران سفر درود پاک ہر وقت ورد زبان رہے۔ مدینہ طیبہ سے مکۃالمکرمہ کا فاصلہ تقریبا 1200 کلو میٹر ہے۔  پانچ گھنٹے میں آپ اپنے ہوٹل پر پہنچ جائیں گے۔ایک بات کا خاص خیال رکھیں کہ مکہ میں ایجنٹ جو وقت بتائے اس سے پہلے پہلے اپنی تیاری کر لیں ، سامان پیک کر لیں۔ ہینڈ کیری (بیگ) میں اپنے کھانے پینے کی اشیاء، ٹرانسپورٹ واؤچر اور آب زم زم ضرور رکھیں۔
راستے میں نماز کے اوقات میں بس کا نمبر اور  رنگ یاد رکھیں ۔ مرد و خواتین اپنی نماز ادا کر کے، کھانےاور حاجت ضروریہ سے فارغ ہو کر بروقت بس میں واپس آ جائیں تا کہ کوئی مسئلہ نہ ہو۔ یاد رکھیں راستے میں ہوٹل کا کھانا اور دوسری اشیا مہنگی ہوتی ہیں اس لئے اگر آپ مکۃالمکرمہ سےہی کھانے کے لئے   ہینڈ کیری میں کچھ ساتھ لیتے آئیں تو بہتر ہے۔ جیسے ہی مدینہ طیبہ کی آبادی نظر آئے اپنی شوق دید بڑھائیں اور درود و سلام پڑھتے رہیں۔ ہوٹل میں پہنچ کر غسل یا وضو کریں، نئے کپڑے پہنیں، خوشبو لگائیں اور خوب تیار ہو کر مسجد نبوی ﷺ کی طرف جائیں۔
مسجد نبوی ﷺ پہنچ کر دائیاں پاؤں اندر رکھیں اور مسجد میں داخل ہونے کی دعا پڑھیں؛
بِسْمِ اﷲِ وَالصَّلٰوة وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اﷲِ اَللّٰهُمَّ افْتَحْ لِیْ اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ
 دعا پڑھنے کے ساتھ  ہی نفلی اعتکاف کی نیت بھی کر لیں۔ مسجد میں داخل ہونے کے لئے 1 سے 39 نمبر تک گیٹ ہیں۔ گیٹ نمبر 37، 38، 39 کے بلکل سامنے روضہ رسول ﷺ ہے۔ مسجد میں داخل ہونے کے بعداگر روضۃ الجنۃ  یا محراب نبی ﷺ کے قریب   جگہ ملے  تو ٹھیک ورنہ مسجد نبوی میں کسی بھی  جگہ دو رکعت نماز نفل تحیۃ المسجد ادا کریں۔ اگر فرض نماز ہو رہی ہو تو اسی میں شامل ہو جائیں  تحیۃ المسجد  اسی میں اداہو جائے گا۔  تحیۃ المسجد ادا  کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کریں، نبی اکرم ﷺ پر درود و سلام پڑھیں اور عجز و انکساری کے ساتھ دعائیں کریں رب االعزت کا شکر ادا کریں کہ اس نے آپ پر اپنا فضل و کرم کیا کہ آپ کو یہ سعادت نصیب ہوئی، اس  کے بعد باب السلام سے داخل ہو کر درود و سلام پڑھتے جائیں اور چلتے جائیں، آپ چلتے چلتے روضہ رسول ﷺ کی جالیوں کے سامنے پہنچ   جائیں گے، وہاں بنے ہوئے پہلے خانے کے سامنے کھڑے ہو جائیں اور آہستہ آواز میں درود  و سلام پڑھیں؛   اَلسؔلامُ عَلیکَ اَیُؔھَا النَبِیُ وَرَحمَۃُ اللہ ِو َبَرکاَتُہُ۔
پھر  ذرا سا دائیں ہاتھ پر دوسرے خانے کے سامنے خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق  رضی اللہ تعالی عنہ پر سلام کہیں اور اس سے آگے  تیسرے  خانے کے سامنے خلیفہ  دوئم حضرت عمر فاروق  تعالی عنہ پر سلام کہیں۔  لوگوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے روضہ اقدس ﷺ پر آپ زیادہ دیر کھڑے نہیں ہو سکتے اس لئے مختصر درود و سلام پیش کیجئے اور دعا کیجئے ۔ مواجہہ شریف کے تقدس کا خیال رکھیں، جالیوں کو چومنے، ہاتھ لگانے ، دھکے دینے اور کھڑے رہنے پر اسرار نہ کریں۔ 
مدینۃ المنورہ کا قیام آپ کے لئے ایک سعادت ہے اس سے جتنا فائدہ اٹھا سکیں اٹھائیں۔ ہر وقت باوضو رہنے کی کوشش کریں، درود پاک ورد زبان رکھیں، نوافل اور قرآن مجید کی تلاوت زیادہ سے زیادہ کریں۔ استغفار کریں،  راہ ہدایت کی دعا کریں گمراہی سے پناہ مانگیں، اپنے لئے  اپنے خاندان ، ملک و قوم اور ملت اسلامیہ کے لئے دعائیں کریں۔ قرآن مجید ترجمہ کے ساتھ سمجھ کر پڑھنے کی کوشش کریں۔ مدینۃ المنورہ اور مکۃ المکرمہ میں  قرآن مجید ترجمہ کے ساتھ دستیاب نہیں بلکہ زیادہ تر قران پاک عربی رسم الخط میں ہیں جنہیں عجمیوں کو پڑھنے میں دشواری  ہوتی ہے اس لئے پاکستان سے ہی قرآن پاک بمہ ترجمہ (مولانا فتح  محمد جالندھری کا ترجمہ آسان اور مستند ہے) ساتھ لے کر جائیں  تاکہ وہاں دشواری نہ ہو۔  
دھکم پیل، شور شرابے، کندھے پھلانگنےسے اجتناب برتیں، جس چیز سے پولیس (شرطے) منع کریں منع ہو جائیں۔جو جیسے کر رہا ہے اسے کرنے دیں آپ اپنی توجہ صرف اور صرف اپنے معمولات پر دیں۔   غیر ضروری بحث میں الجھنے ، ہوٹل یا بازار میں وقت گزارنے اورباتوں میں لگے رہنے سے جتنا ہو سکے پرہیز کریں تا کہ آپ زیادہ سے زیادہ وقت عبادت و ریاضت میں گزار سکیں۔ صبح تہجد کی آذان ہوتی ہے ضرور ادا کریں اور ہر نماز تکبیر تحریمہ کے ساتھ ادا کرنے کی عادت ڈال لیں۔ 

مسجد نبوی ﷺ میں اہم مقامات:
1.    روضۃ الجنۃ   اور اس میں متبرک مقامات (سات ستون)؛
روضۃ الجنۃ   کے بارے میں نبی اکرم ﷺ کا فرمان ہے کہ  "میرے حجرے اور  میرے ممبر کے درمیان کا جو  حصہ ہے وہ جنت کے باغیچوں میں سے ایک باغیچہ ہے"
روضۃ الجنۃ    میں سات ستون ہیں آپ کو موقع ملے تو ہر ایک ستون کے ساتھ دو دو نوافل ادا کریں لیکن دوسرے لوگوں کا خیال کرتے ہوئے۔ اسطوانہ عائشہ ،   اسطوانہ ابو لبابہ،  اسطوانہ توبہ،  اسطوانہ حنانہ،  اسطوانہ جبرائیل  ؑ  (پانچ ستون روضۃ الجنۃ    میں جبکہ دو ستون حجرہ مبارکہ کے اندر ہیں)

2.    اصحاب صفہ کا چبوترہ:
3.    نبی اکرم ﷺ کے دور کی مسجد نبوی ﷺ:

مدینۃ المنورہ  کی زیارات:
مسجد قُباء
مسجد جمعہ
مسجد قبلعتین
مسجد نبوی ﷺ کے اردگرد کی چھوٹی چھوٹی مساجد (مسجد یمامہ، مسجد ابوبکر، مسجد ذوالنورین، مسجد علی، مسجد بلال، ۔۔۔۔)
جنت البقیع
میدان اُحد
غزوہ خندق کا مقام اور سات مساجد
باغ سلمان فارسی (کجھوروں کا باغ)
کجھور مارکیٹ اوربازار
میوزیم
داوی جن













11.                        
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کہتے ہیں  ۔
زمین و آسمان کا مالک:
·       اے نبیﷺ! کہو کہ "اے انسانو! میں تم سب کی طرف اس خدا کا پیغمبر ہوں جو زمین اور آسمانوں کی بادشاہی کا مالک ہے ، اس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے ، وہی زندگی بخشتا ہے اور وہی موت دیتا ہے ، پس ایمان لاؤ  اللہ پر اور اس کے بھیجے ہوئے نبیِّ  اُمّی پر جو اللہ اور اس کے ارشادات کو مانتا ہے ، اور پیروی اختیار کرو اس کی ، اُمید ہے کہ تم راہِ راست (فلاح)  پا ؤ گے۔"  (سُوْرَةُ الْاَعْرَاف 158)
·       وہی تو ہے جس نے سب چیزیں جو زمین میں ہیں تمہارے لئے پیدا کیں پھر آسمانوں کی طرف متوجہ ہوا تو ان کو ٹھیک سات آسمان بنادیا اور وہ ہر چیز سے خبردار ہے۔  (سُوْرَةُ الْبَقَرَة29)
·       اور یہ لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ خدا اولاد رکھتا ہے (نہیں) وہ پاک ہے بلکہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی کا ہے اور سب اس کے فرمانبردار ہیں۔ (سُوْرَةُ الْبَقَرَة 116)
·       آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے جب کوئی کام کرنا چاہتا ہے تو اس کو ارشاد فرما دیتا ہے کہ ہو جا تو وہ ہو جاتا ہے۔ (سُوْرَةُ الْبَقَرَة 117)
·       تمہیں معلوم نہیں کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت خدا ہی کی ہے اور خدا کے سوا تمہارا کوئی دوست اور مددگار نہیں۔ (سُوْرَةُ الْبَقَرَة107)
·       خدا  (ایسا خبیر وبصیر ہے کہ) کوئی چیز اس سے پوشیدہ نہیں نہ زمین میں نہ آسمان میں۔  (سُوْرَةُ آل عمران  5)
·       اگر آسمان و زمین میں ایک اللہ کے سوا دوسرے خدا بھی ہوتے تو (زمین اور آسمان) دونوں کا نظام بگڑ جاتا ۔ پس پاک ہے اللہ رب العرش ان باتوں سے جو یہ لوگ بنا رہے ہیں۔(سُوْرَةُ الْاَنْبِیَآء 22)
واضح آیات (کھلی نشانیاں/دلیلیں) :
·       ہم نے تمہاری طرف ایسی آیات نازل کی ہیں جو صاف صاف حق کا اظہار کرنے والی ہیں۔ اور ان کی پیروی سے صرف وہی لوگ انکار کرتے ہیں جو فاسق ہیں ۔ (سُوْرَةُ الْبَقَرَة99)
·       جو صاف صاف ہدایات تمہارے پاس آ چکی ہیں ، اگر ان کو پا لینے کے بعد پھر تم نے لغزش کھائی ، تو خوب جان رکھو کہ اللہ سب پر غالب اور حکیم و دانا ہے۔(سُوْرَةُ الْبَقَرَة 209)
·       پھر اگر یہ لوگ تم کو سچا نہ سمجھیں تو تم سے پہلے بہت سے پیغمبر کھلی ہوئی نشانیاں اور صحیفے اور روشن کتابیں لے کر آ چکے ہیں اور لوگوں نے ان کو بھی سچا نہیں سمجھا۔ (سُوْرَةُ آل عمران  184)
·       یہ ان کا انجام اس لیے ہوا کہ ان کے پاس ان کے رسول بینات (کھلی دلیلیں) لے کر آئے اور انہوں نے ماننے سے انکار کر دیا ۔ آخر کار اللہ نے ان کو پکڑ لیا ۔ یقینا وہ بڑی قوت والا اور سزا دینے میں بہت سخت ہے۔ (سُوْرَةُ الْمُؤْمِن 22)
·       جب ان کے رسول ان کے پاس بینات لے کر آئے تو وہ اُسی علم میں مگن رہے جو اِن کے اپنے پاس تھا، اور پھر اُسی چیز کے پھیر میں آ گئے جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے۔ (سُوْرَةُ غافر 83)
·        
کامیاب لوگ:
·       یہ اللہ کی مقرر کی ہوئی حدیں ہیں ۔جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا اسے اللہ ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور ان باغوں میں وہ ہمیشہ رہے گا اور یہی بڑی کامیابی ہے۔(سُوْرَةُ النِّسَآء 13)
·       جس شخص سے اس روز عذاب ٹال دیا گیا اس پر خدا نے (بڑی) مہربانی فرمائی اور یہ کھلی کامیابی ہے۔ (سُوْرَةُ الْاَنْعَام 16)
·       اور وزن اس روز عین حق ہوگا ۔ جن کے پلڑے بھاری ہوں گے وہی فلاح پانے والے ہوں گے (سُوْرَةُ الْاَعْرَاف 8)
·       ہاں جو شخص اپنے اقرار کو پورا کرے اور (خداسے)  ڈرے تو خدا ڈرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔ (سُوْرَةُ اٰلِ عِمْرٰن 76)
دنیا کی زندگی:
·       یہ وہ لوگ ہیں ، جنہوں نے آخرت بیچ کر دنیا کی زندگی خرید لی ہے ، لہٰذا نہ ان کی سزا میں کوئی تخفیف ہوگی اور نہ انہیں کوئی مدد پہنچ سکے گی۔ (سُوْرَةُ الْبَقَرَة 86)
·       اور جب انہوں نے تجارت اور کھیل تماشا ہوتے دیکھا تو اس کی طرف لپک گئے اور تمہیں کھڑا چھوڑ دیا۔ ان سے کہو ، جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ کھیل تماشے اور تجارت سے بہتر ہے۔ اور اللہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے۔ (سُوْرَةُ الْجُمُعَة 11)
·       کوئی تو ایسا ہے ، جو کہتا ہے کہ اے ہمارے رب ہمیں دنیا ہی میں سب کچھ دے دے ۔ ایسے شخص کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں (200)۔ اورکوئی کہتا ہے کہ ! اے ہمارے رب ! ہمیں دنیا میں بھی بھلا ئی دے اور آخرت میں بھی بھلائی ، اور آگ کے عذاب سے ہمیں بچا (201)۔  ایسے لو گ اپنی کمائی کے مطابق (دونوں جگہ) حصہ پائیں گے اور اللہ کو حساب چکاتے کچھ دیر نہیں لگتی (سُوْرَةُ الْبَقَرَة 202)
·       اور جو کافر ہیں ان کے لیے دنیا کی زندگی خوشنما کر دی گئی ہے اور وہ مومنوں سے تمسخر کرتے ہیں لیکن جو پرہیزگار ہیں وہ قیامت کے دن ان پر غالب ہوں گے اور خدا جس کو چاہتا ہے بیشمار رزق دیتا ہے۔  (سُوْرَةُ الْبَقَرَة 212)
رزق/ روزی  (تنگی و کشائش):
·       اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو ، اگر تم حقیقت میں اللہ ہی کی بندگی کرنے والے ہو تو جو پاک چیزیں ہم نے تمہیں بخشی ہیں ، انہیں بے تکلف کھاؤ  اور اللہ کا شکر ادا کرو۔( سُوْرَةُ الْبَقَرَة 172)
·       لوگو ! زمین میں جو حلال اور پاک چیزیں ہیں ، انہیں کھاؤ اور شیطان کے بتائے ہوئے راستوں پر نہ چلو۔ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے، (سُوْرَةُ الْبَقَرَة  168)
·       کوئی ہے کہ خدا کو قرض حسنہ دے کہ وہ اس کے بدلے میں اس کو کئی حصے زیادہ دے گا؟ اور خدا ہی روزی کو تنگ کرتا اور (وہی اسے) کشادہ کرتا ہے اور تم اسی کی طرف لوٹ کر جاؤ گے۔ (سُوْرَةُ الْبَقَرَة 245)
·       اے ایمان والو جو (مال) ہم نے تم کو دیا ہے اس میں سے اس دن کے آنے سے پہلے خرچ کرلو جس میں نہ (اعمال کا) سودا ہوا ور نہ دوستی اور سفارش ہوسکے اور کفر کرنے والے لوگ ظالم ہیں۔ (سُوْرَةُ الْبَقَرَة 254)
·       تو وہی رات کو دن میں داخل کرتا اور تو ہی دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور تو ہی بےجان سے جاندار پیدا کرتا ہے اور تو ہی جاندار سے بےجان پیدا کرتا ہے اور تو ہی جس کو چاہتا ہے بیشمار رزق بخشتا ہے۔ (سُوْرَةُ اٰلِ عِمْرٰن27)
·       اور جو حلال طیب روزی خدا نے تم کو دی ہے اسے کھاؤ اور خدا سے جس پر ایمان رکھتے ہو ڈرتے رہو۔ (سُوْرَةُ الْمَآىِٕدَة 88)
·       جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اور خرچ کر کے پھر احسان نہیں جتاتے ،  نہ دکھ دیتے ہیں ، ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے اور ان کے لیے کسی رنج اور خوف کا موقع نہیں۔(سُوْرَةُ الْبَقَرَة 262)
آزمائش:
·       اور ہم کسی قدر خوف اور بھوک اور مال اور جانوں اور میووں کے نقصان سے تمہاری آزمائش کریں گے تو صبر کرنے والوں کو (خدا کی خوشنودی کی) بشارت سنادو۔ (سُوْرَةُ الْبَقَرَة 155)
·       کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ (یونہی) بہشت میں داخل ہو جاؤ گے اور ابھی تم کو پہلے لوگوں کی سی (مشکلیں) تو پیش آئی ہی نہیں۔ ان کو (بڑی بڑی) سختیاں اور تکلیفیں پہنچیں اور وہ (صعو بتوں میں) ہِلا ہِلا دیئے گئے یہاں تک کہ پیغمبر اور مومن لوگ جو ان کے ساتھ تھے سب پکار اٹھے کہ کب خدا کی مدد آئے گی؟ دیکھو خدا کی مدد (عن) قریب (آیا چاہتی) ہے۔ (سُوْرَةُ الْبَقَرَة 214)
·       کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ یونہی جنت میں چلے جاؤ گے حالانکہ ابھی اللہ نے یہ تو دیکھا ہی نہیں کہ تم میں کون وہ لوگ ہیں جو اس کی راہ میں جانیں لڑانے والے اور اس کی خاطر صبر کرنے والے ہیں۔(سُوْرَةُ اٰلِ عِمْرٰن 142)
·       مسلمانو! تمہیں مال اور جان دونوں کی آزمائشیں پیش آکر رہیں گی ، اور تم اہلِ کتاب اور مشرکین سے بہت سی تکلیف دہ باتیں سنو گے ۔ اگر ان سب حالات میں تم صبر اور خدا ترسی کی روش پر قائم رہو تو یہ بڑے حوصلہ کا کام ہے۔(سُوْرَةُ اٰلِ عِمْرٰن 186)
·       اور وہی تو ہے جس نے زمین میں تم کو اپنا نائب بنایا اور ایک دوسرے پر درجے بلند کئے۔ تاکہ جو کچھ اس نے تمہیں بخشا ہے اس میں تمہاری آزمائش کرے۔ بیشک تمہارا پروردگار جلد عذاب دینے والا ہے اور بیشک وہ بخشے والا مہربان (بھی) ہے۔ (سُوْرَةُ الْاَنْعَام 165)
·       اور جان رکھو کہ تمہارا مال اور اولاد بڑی آزمائش ہے۔ اور یہ کہ خدا کے پاس (نیکیوں) کا بڑا ثواب ہے۔ (سُوْرَةُ الْاَنْفَال28)
·       جو چیز زمین پر ہے ہم نے اس کو زمین کے لیے آرائش بنایا ہے تاکہ لوگوں کی آزمائش کریں کہ ان میں کون اچھے عمل کرنے والا ہے۔ (سُوْرَةُ الْكَهْف7)
عمل صالح (نیک عمال):
·       اور جو ان میں سے ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا ، اس کے لیے اچھی جزا ہے اور ہم اس کو نرم احکام دیں گے۔‘‘ (سُوْرَةُ الْكَهْف 88)
·       اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کو خوشخبری سنادو کہ ان کے لئے (نعمت کے) باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں ، جب انہیں ان میں سے کسی قسم کا میوہ کھانے کو دیا جائیگا تو کہیں گے یہ تو وہی ہے جو ہم کو پہلے دیا گیا تھا اور ان کو ایک دوسرے کے ہمشکل میوے دیئے جائیں گے اور وہاں ان کے لیے پاک بیویاں ہوں گی اور وہ بہشتوں میں ہمیشہ رہیں گے۔  (سُوْرَةُ الْبَقَرَة 25)
·       جو لوگ ایمان لائیں اور نیک عمل کریں ،اللہ نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ ان کی خطاؤں سے درگزر کیا جائے گا اور انہیں بڑا اجر ملے گا ۔( سُوْرَةُ الْمَآىِٕدَة  9)
·       البتہ جو توبہ کر لیں اور ایمان لے آئیں اور نیک عملی اختیار کر لیں وہ جنت میں داخل ہوں گے اور ان کی ذرہ برابر حق تلفی نہ ہوگی۔ (سُوْرَةُ مَرْیَم 60)
·       یقینا جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور عمل صالح کر رہے ہیں عنقریب رحمان ان کے لیے دلوں میں محبت پیدا کر دے گا۔ (سُوْرَةُ مَرْیَم 96)
·       اس روز بادشاہی اللہ کی ہوگی ، اور وہ ان کے درمیان فیصلہ کر دے گا ۔ جو ایمان رکھنے والے اور عمل صالح کرنے والے ہوں گے وہ نعمت بھری جنتوں میں جائیں گے ۔( سُوْرَةُ الْحَجّ 56)
·       جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کو خدا اپنے فضل سے بدلا دے گا بیشک وہ کافروں کو دوست نہیں رکھتا۔  (سُوْرَةُ الرُّوْم 45)
روز آخرت:
·       اور بعض لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم خدا پر اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہیں حالانکہ وہ ایمان نہیں رکھتے۔  (سُوْرَةُ الْبَقَرَة 8)
·       ہاں جو شخص خدا کے آگے گردن جھکا دے (یعنی ایمان لے آئے) اور وہ نیکو کار بھی ہو تو اس کا صلہ اس کے پروردگار کے پاس ہے اور ایسے لوگوں کو (قیامت کے دن) نہ کسی طرح کا خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے۔ (سُوْرَةُ الْبَقَرَة 112)


1 تبصرہ:

گمنام کہا...

ماشاءاللہ، بہت خوبصورت معلومات ہیں۔ جزاک اللّہ