جمعہ، 2 ستمبر، 2016

استحکام پاکستان انٹرنیشنل گوجر کنونشن، اسلام آباد



استحکام  پاکستان انٹرنیشنل گوجر کنونشن، اسلام آباد

گوجر یوتھ فورم پاکستان (اسلام آباد) کے زیرِ اہتمام27 اگست 2016 (بروز ہفتہ)،   جناح کنونشن سنٹر، اسلام آباد میں "استحکام پاکستان انٹرنیشنل گوجر کنونشن" منعقد ہوا. جناب نواب ثناء اللہ خان زہری، (وزیر اعلیٰ  بلوچستان) کنونشن میں مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوئے۔


نواب ثناء اللہ خان زہری،  کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے

مہمان ہائے گرامی:
جناب وزیر اعلیٰ  بلوچستان، نواب ثناء اللہ زہری،  چیف آف جھالاوان   (مہمان خصوصی) 
جناب سردار محمد یوسف، وفاقی وزیر برائے حج و مذہبی امور
جناب چوہدری جعفر اقبال، سابقہ سینیٹر و سپیکر قومی اسمبلی 
جناب ملک ابرار احمد، ممبر قومی اسمبلی
جناب میاں طارق محمود،  ممبر قومی اسمبلی
جناب ساجد خان، ممبر قومی اسمبلی
 محترمہ نعیمہ کشور صاحبہ، ممبر قومی اسمبلی
 محترمہ مسرت زیب صاحبہ، ممبر قومی اسمبلی

کنونشن کی روداد:
یہ کنونشن اپنی نوعیت کا منفرد کنونشن تھا، جس میں نہ صرف پاکستان کے چاروں صوبوں بلکہ آزادکشمیر اور افغانستان سے آئے  گوجر وفود  نے بھی شرکت کی۔ جبکہ مالاکنڈ ڈویژن، اپر دیر، لوئر دیر، سوات اورشانگلہ بُنیر سے بھی گوجر قافلے اس عظیم الشان کنونشن میں شریک ہوئے.


کنونشن میں سٹیج سیکریٹری کے فرائض سرانجام دیتے ہوئے  معظم علی زاہد

کنونشن میں سٹیج سیکریٹری کے فرائض سرانجام دیتی ہوئی آر جے دیا چوہدری
اس تقریب کی میزبانی اور انتظامیہ کے فرائض گوجر  یوتھ فورم،  اسلام آباد کے چئیرمین ملک طاہر ، جنرل سیکٹری طارق دلدار ، محترم زعفران چیچی اور  ملک وقار نے ادا کیے.معظّم علی زاہد اور دیا چوہدری  نے سٹیج سیکرٹری کے فرائض سرانجام دئیے. قاری صفی اللہ نے تلاوت قرآن پاک سے تقریب کا آغاز کیا. وسیم عباس اور حافظ محمد قاسم گوجر  نے نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کی. کیرئر پبلک سکول کے بچوں نے قومی ترانہ پڑھا جس کے احترام میں تمام حاضرین کھڑے رہے.


  قاری صفی اللہ کنونشن میں تلاوت کلام پاک کرتے ہوئے

کنونشن میں نعت مقبول پیش کرتے ہوئے
 طارق دلدار اور طارق چوہدری نے خطاب کرتے ہوئے کہا گوجر قوم وفاق کی علامت ہے اور ہمارا ملک و قوم کی تعمیر و ترقی میں  واضح کردار ہے۔ طارق دلدار نے اپنی تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ ملکی میڈیا اور علاقائی زبانوں میں گوجری کو اس کا حق دیا جائے۔

عبدالصادق شیرزوئے گوجر کابل،  افغانستان سے خصوصی طور پر کنونشن میں شرکت کے لئے آئے ۔ آپ نے گوجری زبان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں گوجر قوم کثیر تعداد میں آباد ہے. انہوں نے کہا کہ میں افغانستان گوجر  تنظیم کی مجلس شوریٰ کا ممبر ہوں جبکہ  وہاں  کے تعلیمی اداروں میں گوجری زبان نصاب میں شامل ہے اور نصاب میں  پڑھائی جاتی ہے. اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  کنونشن میں آ کر بڑی خوشی اور مسرت ہوئی ہے اور  میں آپ سب کا اس عظیم الشان کنونشن کو منعقد کرنے پر  شکریہ ادا کرتا ہوں ۔

سینیٹر چوہدری جعفر اقبال ، نے کہا کہ چوہدری رحمت علی قوم کے ہیرو ہیں . گوجر قوم  نے برصغیر پر سات سو سال حکومت کی جبکہ گوجر کشمیر اور پاکستان کے علاوہ وسط ایشیاء کی ریاستوں میں بھی آباد ہیں. وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف، نے کہا پاکستان کے ہر حصے میں ہماری قوم آباد ہے۔ یہ کنونشن کرواکر گوجر قوم  نے ثابت کیا ہے  کہ استحکام پاکستان کے لیے وہ  کسی  سے بھی  پیچھے نہیں. انہوں نے کہا میں مبارک باد دیتا ہوں  گوجر  قوم کے جوانوں کو، ان کے بزرگ و سرپرست چوہدری عبدالحمید صاحب کو اور اپنے بھائی ملک ابرار کو جنھوں نے شب روز ایک کر کے  اسلام آباد میں بین الاقوامی سطح کا  کنونشن  منعقد کروایا اور دنیا کو یکجہتی کا پیغام دیا. مقبوضہ کشمیر میں جو لوگ قربانیاں دے رہے ہم ان سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں. ان کی آزادی تک ہم بھرپور اخلاقی و سفارتی ساتھ دیتے رہیں گے. آزاد کشمیر کے الیکشن میں ہماری قوم کے لوگ اکثریت سے کامیاب ہوئے میں ان کو مبارکباد دیتا ہوں. ہم ایک قوم ہیں اس ملک کی خوشحالی کے لئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔

انجمن مرکزیہ گجراں،  کے صدر چوہدری اکبر علی نے کہا کہ ہم منتظمین کے ساتھ ہیں اور میں گوجر یوتھ فورم، اسلام آباد  کو ایک ایمبولینس عطیہ کرنے کا اعلان کرتا ہوں. نعیمہ کشور ، ایم این اے،  سوات، ساجد احمد گجر ایم این اے،  کراچی نے بھی کنونشن سے خطاب کیا.

 وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری  نے کہا گوجر کنونشن منعقد کروانے پر آپ کو مبارکباد دیتا ہوں. اس موقع پر آپ نے کہا زہری قبیلہ گوجر قوم کی ایک گوتھ (clan) ہے اور اس قبیلے کی بڑی تعداد بلوچستان میں آباد ہے۔ 
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری میں بلوچستان اور گوادر بندرگاہ کو کلیدی حیثیت حاصل ہے، پاکستان اور بلوچستان کے عوام کا مستقبل سی پیک سے وابستہ ہے یہ منصوبہ خطے میں گیم چینجر ثابت ہوگا انکا یہ بھی کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر اور بلوچستان میں کوئی مماثلت نہیں

 تقریب کے اختتام پر شرکاء کی Hi tea سے تواضع کی گئی. 

مقاصد و اہداف:
یہ کنونشن بہت اہمیت کا حامل تھا  کیونکہ یہ ملک (پاکستان) کے دارالخلافہ، اسلام آباد میں ہو رہا تھا۔ جناح کنونشن سنٹر میں ہونے والا کوئی بھی پروگرام معمولی نہیں ہوتا، ملکی و غیر ملکی میڈیا، مبصر، مقتدر حلقے اس کا گہرا تجزیہ کرتے ہیں ۔ کیونکہ ایسے کنونشنز کے اثرات دور رس ہوتے ہیں  اس لئے  بلاشبہ یہاں ہونے والے تمام پروگرام واضح سوچ اور مقاصد کے ساتھ منعقد کئے جاتے ہیں۔  مگر "استحکام پاکستان  انٹرنیشنل گوجر کنونشن" کو منعقد کرنے کے حوالے سے "گوجر یوتھ فورم ، اسلام آباد" کی طرف سے چلائی گئی میڈیا و سوشل میڈیا  مہم میں ان مقاصد و اہداف  کا کہیں کوئی ذکر نہیں ملتا۔ اس کے ساتھ ساتھ کنونشن کی تیاریوں میں "گوجر یوتھ فورم ، پاکستان" کا رویہ بھی ہچکچاہٹ آمیز رہا البتہ کنونشن کے کامیاب ہونے اور عوامی پذیرائی ملنے کے بعد مرکز کی طرف سے مبارکباد وصول کرنے میں سرگرمی دیکھائی گئی۔

وزیراعلیٰ بلوچستان ،جناب ثناءاللہ زہری، وفاقی وزیر جناب سردار محمد یوسف، ملک ابرار احمد  اور سرادر قوم کہلانے والے جناب چوہدری جعفر اقبال سمیت کسی بھی راہنماء نے گوجر قوم کی فلاح و بہبود اور گوجری زبان کے فروغ  کے لئے کسی بڑے منصوبے یا مالی سپورٹ کا اعلان نہیں کیا  اور نہ ہی قوم کو کوئی وژن دیا۔ نہ صرف یہ بلکہ گوجر یوتھ فورم ، پاکستان کی طرف سے کسی عہدے دار نے اپنی تنظیم کےحوالے سے  اپنی کارکردگی رپورٹ، فلاحی منصوبوں کی تفصیل اور گوجر یوتھ کے لئے کئے جانے والے اقدامات کے حوالے کوئی بریفنگ شرکاء کنونشن کو نہیں دی اور نہ ہی نوجوانوں (یوتھ) کی راہنمائی، کونسلنگ، تعلیم یا روزگار کے حوالے سے  اپنے کسی منصوبےکا اعلان کیا ۔ حتہ ٰ کہ اتنے بڑے اجتماع میں ایک قرارداد  تک پیش نہیں کی جا سکی۔ میرے خیال سے مندرجہ ذیل امور پر قرادادیں پیش کی جانی چاہیں تھیں۔
1.     گوجری کو علاقائی زبانوں میں مقام دلوانے کے لئے قرارداد
2.     سرحد میں گوجر مزارعین کو بے دخل کرنے کے خلاف  قرارداد
3.     چوہدری رحمت علی کا جسد خاکی پاکستان لانے اور شکر پڑیاں میں دفن کرنے کے حق میں قرارداد
4.     ملکی میڈیا میں گوجری زبان کو مناسب ٹائم سلاٹ دینے کے لئے قرارداد
5.     کشمیر کی جدو جہد آزادی کے حق میں قرارداد
6.     گوجر قوم کے خلاف استحصالی رویہ اور پروٹو ٹائپ پرپیگنڈے کے خلاف قرارداد

مگر اسے بدقسمتی ہی کہا جا سکتا ہے کہ کثیر سرمایہ خرچ کرنے اور مہینوں تیاری کرنے کے باوجود "گوجر یوتھ فورم ، اسلام آباد" کی طرف سے واضح اور بامقصد پیغام نہیں دیا جا سکا۔

انتظامی  کمزوریاں:
"گوجر یوتھ فورم پاکستان" ایک بالغ تنظیم ہے مگر اس  کے انتظامی معاملات اس معیار کے نہیں تھے جو کہ اس طرح فنکشن کے لئے ضروری ہوتے ہیں۔  سٹیج سیکریٹری سے ہائی ٹی تک کوئی ترتیب نظر نہیں آئی۔ سٹیج سیکریٹری کے فرائض معظم علی اور دیا چوہدری نے ادا کرنے تھے مگر آر جے دیا چوہدری کو سٹیج پر اناؤنسمنٹ اور بات کرنے کا موقع بلکل نہیں دیا گیا ، اسی طرح تین (3) بجے حاضرین کی تعداد اس قابل تھی کہ پروگرام شروع کر دیا جاتا مگر انتظامیہ کے لیت و لعل کی وجہ سے پروگرام 4:45 تک شروع ہواجسکی وجہ سے شرکاء کنونشن پہلے ہی بیٹھ بیٹھ کر تنگ آ چکے تھے باقی کسر سیاسی تقریروں نے پوری کر دی۔ میرے خیال سے مندرجہ ذیل شعبہ جات میں انتظامیہ کا کردار تسلی بخش نہیں تھا۔
1.      وی آئی پیز کونشستوں کی گنجائش سے زائد کارڈ جاری کئے گئے ساتھ بااثر افراد نے انتظامیہ کو مجبور کیا کہ انہیں وی ائی پی سیکشن میں جگہ دی جائے جس سے گیلری کی سیٹیں خالی تھیں اور ہال میں لوگ کھڑے تھے۔
2.      سٹیج پر پروگرام کے حوالے سے کوئی ترتیب نہیں تھی ،کیریئر پبلک سکول کے  بچوں کی طرف سے کب ملی نغمہ پڑھا جائے گا اور کب قومی ترانہ، کب  وہ پرفارم کریں گے اور کون کب ، کس وقت تقاریر کرے گا، سٹیج سیکریٹری کے فرائض کیسے نبھانے ہیں، شرکاء کنونشن کو اکتاہٹ اور بوریت سے کیسے بچایا جائے گااور شہزاد  اینڈ گروپ کب نوجوانوں کا دل گرمائیں گے؟ یہ پلاننگ نہ ہونے کی وجہ سے لوگ مہمان خصوصی کے خطاب کے فوراََ بعد اٹھ گئے اور آدھے سے زیادہ تیار پروگرام دھرے کا دھرہ رہ گیا۔
3.      سٹیج پر پرفارمرز کے علاوہ شوقین مزاج بوڑھے یوتھ فورم کے نمائندوں کا ایک جم غفیر جمع تھا، جن کا کوئی مقصد اور کوئی کام نہیں تھا، نہ صرف یہ بلکہ  "گوجر یوتھ فورم ، پاکستان" کے نمائندے بھی قطار اندر قطار سٹیج پر کھڑے تھے۔
4.      گلگت، چترال، سوات اور کشمیر جیسے دور دراز  علاقوں سے آئے  گوجر قوم کے وفود کو کوئی نمائندگی نہیں دی گئی۔ یہ بات بھی محسوس کی گئی کہ مختلف علاقوں سے آئے وفود کے لئے استقبالیہ میں خوش آمدید کہنے والا کوئی  نہیں تھا۔
5.      چوہدری محمد اشرف گوجر اور قمر زمان کائرہ کی عدم موجودگی سوالیہ  نشان ہے۔ انتظامیہ کو کنونشن میں سب کو بلا تفریق مدعو کرنا چائیے تھا۔ 
6.      ہائی ٹی سرو کرنے والوں کا اندر پروگرام ارینج کرنے والوں سے رابطہ نہیں تھا جس کی وجہ سے ہائی ٹی کے لئے موجود سامان استعمال ہونے کے بجائے بدنظمی کی نظر ہو گیا اور شرکاء چائے سے محروم ہی رہے، اس ضمن میں گائیڈ کرنے کے لئے انتظامیہ کی کوئی ٹیم موجود نہیں تھی۔
7.      "گوجر یوتھ فورم ، اسلام آباد" کی طرف سے بار ہا یہ اعلانات ہوئے، سوشل میڈیا پر باور کروایا گیا کہ یہ کنونشن غیر سیاسی ہے مگر سٹیج سیکریٹری معظم علی نے  یہ تاثر دینے کی کوشش کی جیسے اس کنونشن کے انعقاد اور کامیابی میں سیاسی عناصر کا عمل دخل ہے۔ جبکہ کنونشن کو کامیاب بنانے میں ملک کے طول و عرض میں پھیلے  "گوجر یوتھ فورم ، پاکستان" کے مخلص کارکنوں کی محنت شامل تھی۔
8.      معاون تنظیموں، میڈیا کے نمائندوں اور خصوصی مہمانوں کے لئے کوئی انتظامات نہیں تھے۔

میڈیا کوریج اور سوشل میڈیا مہم:
1.      "گوجر یوتھ فورم ، پاکستان" کے شعبہ اطلاعات و   نشر یات کا کہیں وجود نظر نہیں آیا ۔ کنونشن ملک (پاکستان) کے دارالخلافہ، اسلام آباد میں ہو رہا تھا، ایک صوبے کا وزیر اعلیٰ، دو وفاقی وزراء اور کئی سینیٹرز، ممبران قومی و صوبائی اسمبلی  اور ملک و بیرون ملک سے ایک کثیر تعداد میں شرکاء نے شرکت کی مگر ملکی اخبارات اور  ٹی وی چینلز  نے نہ ہونے کے برابر کوریج دی، نہ ہی تنظیم کی طرف سے میڈیا کو باقاعدہ موعو کیا گیا نہ پریس ریلیز جاری کی گئی۔ قومی اخبارات نے دوسرے تیسرے صفحہ پر ایک کالمی خبر لگائی جو کہ شعبہ اطلاعات  و نشریات کی نااہلی کی واضح مثال ہے۔ جبکہ  بینر، بل بورڈ اور پمفلٹ وغیرہ نہ ہونے کے برابر تھے۔
2.      میڈیا کی کے بجائے سوشل میڈیا مہم بہت ایکٹو رہی، سوشل میڈیا انچارج  زعفران چیچی صاحب نے تمام سوشل میڈیا  ایکٹو لوگوں سے رابطہ رکھا، گوجر فیس بک پیجز اور گروپس میں بہت پلاننگ سے کنونشن میں شرکت کا پیغام دیا گیا، ظفر حبیب گوجر، عبدالغفار گوجر (گوجر سنگت)، احمد وقار گوجر، عثمان گوجر (گوجر انٹرنیشنل یوتھ فورم)،گوجر یوتھ  فورم سوات،  عظیم قمر گوجر (انجمن گوجراں)،  عطاءالرحمٰن چوہان (گوجر فاؤنڈیشن)  اور محفل گوجراں دی سمیت تمام سوشل میڈیا کے پیجز اور گروپس نےعمدہ کام کیا۔  سوشل میڈیا پرجو تصاویر آئیں وہ انہی سوشل میڈیا "Opinion Leader کی اور شرکاء کنونشن کی بدولت ہاٹ نیوز بنی رہیں۔

گوجر تنظیموں کا عمومی رویہ:
کنونشن کے حوالے سے دوسری گوجر تنظیموں کا کردار مثبت رہا۔ انجمن گوجراں، گوجر فاؤنڈیشن، گوجر سنگت، گوجر سپریم کونسل  اور گوجر انٹرنیشنل یوتھ فورم کا تعاون ہمہ وقت"گوجر یوتھ فورم ، پاکستان" کے ساتھ رہا مگر انہیں اس بات کا افسوس ہوا کہ پورے کنونشن کے دوران ان کی خدمات میں ایک بھی خیر مقدمی لفظ نہیں کہا گیا۔

استحکام پاکستان انٹرنیشنل گوجر کنونشن کے مثبت پہلو:
بہت ساری انتظامی و فکری مسائل کے باوجود یہ کنونشن انتہائی کامیاب رہا۔ "گوجر یوتھ فورم ، پاکستان" کا اس لیول کا یہ پہلا تجربہ تھا جس سے مندرجہ ذیل فوائد گوجر قوم کو حاصل ہوئے۔
1.      پہلی دفعہ ملک کے کونے کونے اور بیرون ملک سے گوجر قوم کے لوگ اگھٹے ہوئے اور انہیں یہ احساس ہوا کہ "ہاں ہم ایک باوقار قوم ہیں" اور ملکی تعمیر و ترقی میں ہمارا حصہ ہے۔
2.      بہت سارے لوگوں کو اس بات کا علم نہیں تھا کہ بلوچستان میں گوجر قوم کے لوگ اتنی کثیر تعداد میں اور طاقت میں موجود ہیں۔ اس کنونشن سے  گوجر قوم کے بین الصوبائی راوبط میں اضافہ ہو ا اور ایک دوسرے کو جاننے کا موقع ملا۔
3.      بین الاقوامی  سطح پر لوگوں کو پتہ چلا کے گوجر قوم ایک حجم رکھتی ہے اور یہ لوگ بھی اپنی زبان اور حقوق  کے حوالے سے تحفظات رکھتے ہیں۔
4.      گوجری کے حوالے سے گوجر قوم میں شعور اجاگر ہوا اور  گوجر سیاستدانوں  کو بھی اب گوجری کو علاقائی تحفظ فراہم کرنے میں آسانی ہو گی۔اب اگر وہ گوجری کا مقدمہ لڑنا چاہیں تو ان کی پشت پر قوم ہو گی۔
5.      چوہدری رحمت علی کے جسد خاکی کو پاکستان لانے کے عظم کا اعادہ ہوا۔
6.      دوسری گوجر تنظیموں کو بھی ایسے قومی سطح پر پروگرام کروانے کی ترغیب اور حوصلہ ملا۔
7.      نوجوان نسل کو مثبت اور حوصلہ افزاء پیغام ملا کہ وہ ایک قدیم تاریخ کے حامل اس خطے کے مقامی باشندے ہیں، جنہوں نے کئی سالوں تک یہاں حکومت کی، نظم نسق چلایااور جن کا اپنی زبان، تہذیب اور ثقافت ہے۔

تحریر : ابرار حسین گوجر

نواب ثناء اللہ خان زہری، اور شرکاء قومی ترانے کے احترام میں کھڑے ہیں 

نواب ثناء اللہ خان زہری،  کنونشن میں گوجر معززین سے ملاقات کرتے ہوئے

سردار محمدیوسف،  کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے
چوہدری جعفر اقبال، سابقہ سینیٹر و سپیکر قومی اسمبلی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے
ملک ابرار احمد،  کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے
محترمہ نعیمہ کشور صاحبہ، ممبر قومی اسمبلی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے
 محترمہ مسرت زیب صاحبہ، ممبر قومی اسمبلی
گوجر یوتھ فورم کے بانی عبدالحمید صاحب
عبدالصادق شیرزوئے گوجر کابل،  افغانستان 
 کنونشن میں شریک افغانستان سے آئے ہوئے مہمان

کنونشن میں شریک شہزادہ سیف الملوک
شرکاء کنونشن کی بھرپور شرکت 

شرکاء کنونشن 

شرکاء کنونشن 

 کنونشن میں شریک خواتین 

شرکاء کنونشن 

شرکاء کنونشن 
 کنونشن کے سٹیج پر لگایا گیا بینر
شرکاء کنونشن میں شرکت کے لئے لائن بنائے ہوئے
 کنونشن کا بیرونی منظر
گوجر یوتھ فورم ،پاکستان کی شروع کردہ ایمبولینس 
گوجر یوتھ فورم ،سوات کا قافلہ
کیرئر پبلک سکول کے اساتذہ اور طلباء

 کیرئر پبلک سکول کے طلباء پرفارم  کرتے ہوئے
 کیرئر پبلک سکول کے طلباء پرفارم  کرتے ہوئے
گوجر یوتھ فورم ،اسلام آباد کے چیئرمین ملک محمد طاہر
گوجر یوتھ فورم ،اسلام آباد کے جنرل سیکریٹری طارق دلدار
گوجر یوتھ فورم ،اسلام آباد کے چوہدری وقار 
 مضمون نگار شرکاء کنونشن کے ساتھ

کوئی تبصرے نہیں: