جمعہ، 23 ستمبر، 2016

کمرشل ازم کی یلغار اورسیلفیاں


کمرشل ازم کی یلغار اورسیلفیاں  (ابرار حسین گوجر)

کمرشل ازم کی یلغار  اورسیلفیاں

وہ دونوں چپ تھے خاموش،  بات ان کے لبوں تک آتی تھی مگر الفاظ کا روپ دھار کر سماعتوں تک نہیں پہنچ پا رہی تھی ہاں جو کچھ وہ کھا رہے تھے اس کے چبانے کی آواز سے وہاں کا سکوت ٹوٹ رہا تھا۔

ظفر کی شادی کو ابھی بمشکل چھ ماہ ہی ہوئے ہوں گے کہ اس نے سوچا آج ماریہ کو کوئی اچھی سی ٹریٹ دے جو کے وہ بہت پہلے دینا چاہتا تھا مگر اپنے وسائل کی کمی کا  اندازہ کر کے پہلے کبھی ہمت نہیں کر سکا  آج  اسکی تنخواہ  میں سالانہ انکریمنٹ  لگا  تو اس  نے  باہر کھانے کا ارادہ  ظاہر کر دیا.  اس کی بات سن کر ماریہ خوش ہوتی ہوئی  بولی  کھانا  تو  ہم  گھر  پر بھی کھاتے رہتے  ہیں آج  "کے ایف سی " چلتے ہیں  "زنگر برگر" کھانے.  کہنے لگی میری سہیلیاں  پچھلے  دنوں گئی تھیں اور بہت تعریف کر رہی تھیں کہ بہت اچھا ٹیسٹ ہے،  انہوں نے فیس بُک پر تصاویر بھی اپ لوڈ کیں،    بس اس دن سے میرے دل میں بھی خواہش پیدا ہوئی کہ ہم بھی کسی دن "زنگر برگر" کھانے "کے ایف سی " چلیں گے. آج آپ نے کہا تو میرا ...... میرا من کرتا ہے کہ بجائےکھانا  کھانے کے  "زنگر برگر" ہی کھاتے ہیں،  ویسے بھی ہم رات کا کھانا بہت کم کھاتے ہیں تو ایک ایک برگر سے گزارہ ہو جائے گا. ماریہ نے ایک ادا سے ظفر کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالا اور سر اس کے فراغ سینے کے ساتھ ٹکایا اور بولی آپ چلیں گے ناں؟ ظفر نے اس کے سر پر اپنی ٹھوڑی رکھی اور مسرت سے بولا کیوں نہیں..... تم تیار ہو جاؤ پھر چلتے ہیں.

ظفر ایک پرائیویٹ آفس میں ڈیٹا انٹری آپریٹر تھا. اس کی تنخواہ معقول تھی وہ مگر باہر کھانا کھانے کی عیاشی سے اس کا سارا بجٹ ڈسٹرب ہو جاتا تھا. سچ تو یہ ہے کہ اسے باہر کھانا کھانا پسند بھی نہیں تھا۔ وہ گھر کے کھانے،  اپنی ماں جی کے بنے پراٹھوں اور اپنی وائف کی بنائی ہوئی بریانی بہت شوق سے کھاتا تھا. گھر کی پکی ہوئی ہر چیز کو پسند کرتا تھا مگر جب فیس بُک،  واٹس ایپ،  انسٹاگرام اور ٹیوٹر پر اپنے دوستوں کو برگر، سینڈوچ،  پیزا اور بار بی کیوں کھاتے دیکھتا تو اس کا بھی دل مچلتا  کہ اپنی فیملی کے ساتھ باہر کھانا  کھائے.  تصاویر بنائے اور دوستوں کے ساتھ شیئر کرے.  خیر دونوں تیار ہو گئے انہوں نے  جانے کے لئے  ماں جی سے اجازت لی ۔ ماں جی نے نظر اتاری اور وہ ٹیکسی کر کے "کے ایف سی" پہنچ گئے....

راولپنڈی، صدر میں "کے ایف سی" کی کیا ہی بات تھی۔ باہر شدید گرمی اور حبس جبکہ "کے ایف سی"  کے اندر ٹھنڈک لگ رہی تھی، ماڈرن اور نفیس جوڑے برگر کھانے کے ساتھ ساتھ خوش گپیوں میں مصروف تھے۔  بیک گراؤنڈ میں  ہلکا ہلکا  موزک چل رہا تھا، بہت اچھا ماحول تھا.  ماریہ کونے میں ایک ٹیبل پر جا بیٹھی اور ظفر کاؤنٹر پر "زنگر برگر" کا آرڈر دینے لگا،  مینو دیکھا تھوڑا سا چکرایہ مگر سبھل کر پیمنٹ کی اور سلف سروس کی بنیاد پر دو "زنگر برگر" ٹرے میں رکھے اور ایک ہلکی سی پھیکی مسکراہٹ کے ساتھ ماریہ کے پاس پہنچا. 

ماریہ کو یہاں آ کر بہت اچھا لگا،  اسے ظفر پر پیار آ رہا تھا۔ جب تک ظفر برگر لیتا ماریہ نے تین چار سیلفیاں لیں اور فیس بُک پر سٹیٹس اپ لوڈ کر دیا. 
"
Me at KFC" 
دس  منٹ کے  اندر اندر  50 لائیکس  اور   20 کمنٹس  ہو چکے تھے۔ ماریہ کی مسرت  کی  انتہا  نہیں تھی۔ مگر جب ظفر "زنگر برگر" کے ساتھ پہنچا  تو اسے اس کی مسکراہٹ بے جان اور سطحی لگی....
ماریہ: آپ خوش نہیں ہیں یہاں آ کر؟ 
ظفر:   میں بہت خوش ہوں، تمہیں خوش دیکھ کر...
اسی اثناء میں ماریہ کی نظر "زنگر برگر" پر پڑی وہ بولی... اخاں یہ تو بہت چھوٹا سا ہے جبکہ ٹی وی کمرشل میں تو بہت بڑا نظر آ رہا تھا اور آپ ساتھ ڈیو نہیں لائے کمرشل میں تو دیکھا رہے تھے وہ سکیم کا حصہ ہے.
ظفر:  ان کا کہنا ہے سکیم آج دوپہر تک تھی. چلو شروع کرو ۔۔۔
ماریہ اسے اپنے سٹیٹس اور دوستوں کے کمنٹس کے متعلق بتانے لگی... اور پوچھنے لگی یہ کتنے کا ہے؟
ظفر نے ہچکچاتے ہوئے اسے بتایا 475  روپے کا  ایک... اور   950 روپے کے دو. ظفر کی یہ بات سن کر ماریہ کی تو سٹی گم ہو گئی، وہ سوچنے لگی  دو ہزار  روپے میں تو  ہم پورے  گھر  کا  مہینے بھر کا راشن  (سودا سلف) لے آتے ہیں اور یہ دو نوالوں کا برگر؟
برگر کا نوالہ لیا۔۔۔ مگر اسکا ذائقہ.....  اس کی امنگوں پر پورا نہیں اترا.  وہ سوچنے لگی کچھ چیزوں، کھانوں کی کتنی پبلسٹی کی جاتی ہے مگر حقیقت میں وہ کچھ نہیں ہوتے بلکل چمکتے صحراب کی طرح...... 

اسے یاد آیا ایک بار اس نے اپنے بھائی سے ضد کر کے "پیزا" منگوایا مگر اسے وہ نان کے اوپر پیاز سے زیادہ کچھ نہ لگا، اسی طرح اس کی ایک سہیلی نے "شوارمے" کی بہت تعریف کی مگر اسے وہ عجیب سا ہی لگا.  جب کالج میں اس کا ایڈمشن ہوا تو ایک دن سب نے پروگرام بنایا کل کینٹین میں
"کانٹینینٹل" بنے گا اس لئے گھر سے کوئی کھانا نہ لائے  "کانٹینینٹل" کھائیں گے مزاء آئے گا مزاء کیا خاک آنا تھا اس کو تو اسی طرح بھوک لگی تھی۔

پیزا

وہ ہنسی مسکرائی کہ ابھی بکرا عید پر اس کی نند نے کہا اس بار ہم "بار بی کیو" کریں گے۔ اس نے اور ظفر نے "بار بی کیو" کے لئے اچھا نرم گوشت  الگ کیا، سیخیں، کوئلے اور انگیٹھی منگوائی شام کو چھت پر سب نے مل کر "بار بی کیو" کا اہتمام کیا.  پہلے کوئلے آگ ہی نہیں پکڑ رہے تھے، پھونکھیں مار مار کر انہیں جلایا پھر کسی نے کہا کہ پنکھا لے آئیں وہ تردد بھی کیا گیا. بہت سا وقت ضائع کرنے کے بعد "بار بی کیو" کی سیلفیاں بنیں، دھویں اور آگ کے ساتھ تصاویر کا کا امتزاج بہت عمدہ لگ رہا تھا۔ اپ لوڈ ہوئیں بہت سارے لائیکس اور کمنٹس ملے مگر سچ بتاؤں تو ۔۔۔۔اگر نہیں ملا تو گوشت نہیں ملا۔۔۔۔ جو ملا وہ بھی  کچھ کچا کچھ جلا ہوا.

شوارمے 

ماریہ ابھی انہی سوچوں میں گم تھی کہ ظفر کی آواز آئی چلنے کا ارادہ ہے کہ یہی گم سم بیٹھے رہنا ہے۔ ماریہ بولی چلیں برگر تو کھا لیا 1000 روپے میں دو گھڑی ٹھنڈی ہوا ہی لگانے دیں.

دوسرے دن گاؤں سے ظفر کے چچا آئے،  دیسی گھی اور مکئی کی روٹیاں لائے،  ماریہ نے 80 روپے کا کلو دہی اور سرسوں کا ساگ منگوایا، اس کی لسی بنائی.  شام کو تھکا ہارا ظفر گھر پہنچا چچا جان کو دیکھ کر بہت خوش ہوا، گھنٹہ بھر باتیں کیں، سارے گاؤں کا حال احوال معلوم کیا. کھانا کھانے لگے تو کیا دیکھتا ہے کہ تھال میں لسی والا ساگ رکھا ہے، اس میں دیسی گھی کےترملے چمک رہے ہیں۔ ساتھ مکئی کی روٹی.... ظفر کو لگا اسکا بچپنا واپس آ گیا ہے۔ سب نے روٹی ساگ میں ڈالی اور کھانے لگے. آج ظفر نے پیٹ بھر کے کھانا کھایا، وہ بہت مطمئن اور خوش لگ رہا تھا۔

ماریہ کو بھی بہت مزاء آیا وہ سوچ رہی تھی کہاں، برگر،  پیزا، شوارمے اور کہاں یہ ساگ اور مکئی کی روٹی..... مگر وہ سیلفیاں نہیں لے سکی، اسے لائیکس نہیں ملے.... وہ اپنی سہیلیوں کو نہیں بتا سکی...

مکئی کی روٹی

مکئی کی روٹی

مکئی کی روٹی، ساگ اور اچار 

لسی والا ساگ


ابرار حسین گوجر

کوئی تبصرے نہیں: