پیر، 8 اگست، 2016

شاہدرہ پکنک پوائنٹ، اسلام آباد



شاہدرہ پکنک پوائنٹ:

شاہدرہ ویلی بارہ کہو کے شمال میں جبکہ  ایوان "صدر و وزیر اعظم" کے  شمال مشرق میں واقع ہے، یہ سرسبز و شاداب پہاڑوں سے گھری ہوئی جنت نظیر وادی ہے۔  فیض آباد سے 15 کلو میٹر ، بارہ کہوسے 7 کلو میٹر جبکہ ایوان "صدر و وزیر اعظم" سے 10 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ شاہدرہ کے گاؤں کی وجہ شہرت "شاہدرہ پکنک پوائنٹ " ہے۔  


فیض آباد سے مری جاتے ہوئے لیک ویو پارک سے چند منٹ  کے فاصلے پر"شاہدرہ " کا سائن بورڈ آتا ہے۔ یہاں سے "شاہدرہ پکنک پوائنٹ " تک تقریباََ 12 منٹ کی ڈرائیو ہے۔ "شاہدرہ پکنک پوائنٹ " بہت پرسکون جگہ ہے ، جس کے درمیان سے ٹھنڈے میٹھے پانی کا بہت بڑا چشمہ نکلتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ شاہدرہ قدرتی حسن کی لازوال داستان ہے۔ مگر یہاں تک پبلک ٹرانسپورٹ نہیں چلتی اس لئے سپیشل گاڑی بک کرنی پڑتی ہے یا ذاتی ٹرانسپورٹ کا ہونا لازم ہے۔سڑک کی حالت بہت اچھی ہے،  مقامی لوگوں نے  یہاں پرکھانےپینے  کی مختلف روائتی  اشیاء کے سٹال لگائے ہوئے ہیں جبکہ ایک ہوٹل بھی ہے۔





"شاہدرہ پکنک پوائنٹ "  پر سیاح پانی میں ٹیبل اور کرسیاں لگا کر بیٹھتے ہیں، پانی میں نہاتے ہیں، تیراکی کرتے ہیں، ایک دوسرے پر پانی پھینکتے ہیں ، اٹکھیلیاں کرتے ہیں اور محظوظ ہوتے ہیں،  زیادہ تر لوگ فیملیز کے ساتھ آتے ہیں خصوصاََ بچے اور خواتین اس جگہ  کے سحر میں کھوجاتے ہیں، پانی کی گہرائی کم ہونے کی وجہ سے وہ بہت لطف اندوز ہوتے ہیں۔  اسلام آباد / راولپنڈی سے قریب ترین ہونے کی بنا پر یہاں  ویک  اینڈ میں بہت رش ہوتا ہے۔



"شاہدرہ پکنک پوئنٹ "  پر راک کلائمبنگ کے لئے  10-15 میٹر  کا ایک پوئنٹ بھی ہے  نوجوان اس پر اپنی کلائمبنگ کی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ مجھے بتایا گیا کہ اس طرح کے  کلائمبنگ پوائنٹس اور بھی ہیں۔ مگر لوگوں کی دلچسپی زیادہ تر پانی میں تیرنے، بیٹھنے میں ہوتی ہے۔ "شاہدرہ پکنک پوئنٹ " کے قریب سی ڈی اے مستقبل میں "واٹر پارک" بنانے کا ارادہ رکھتا ہے، جو کے جڑواں شہروں کے رہائشیوں  کے لئے خوشخبری ہے۔



 دیکھا گیا ہے کہ  سیاح شاپنگ بیگ، ریپر اور پھلوں  کے چھلکے وغیرہ  جا بجا پھینک دیتے  ہیں جو کے ماحولیاتی آلودگی کا سبب بنتے ہیں  اور قدرتی حسن کو گہناتے ہیں۔ سیر کرنے والے تمام سیاحوں سے گزارش ہے کہ وہ اپنے ساتھ ایک شاپنگ بیگ رکھیں اور تمام فالتوں اشیاء اس میں ڈالیں تاکہ یہاں کی خوبصورتی قائم ودائم رہے۔ اس سلسلے میں اگر سی ڈی اے اپنا کردار ادا کرے تو یہ بہت احسن بات ہوگی۔

  یہاں کے مقامی لوگ ہندکو بولتے ہیں مگر پنجابی اور اردو بخوبی سمجھتے ہیں۔  یہاں کے رہائشی لوگوں کے بقول شاہدرہ کے دیہات میں اکثریت گوجر قوم کے باشندوں کی ہے جو اپنے نام کے ساتھ چوہدری یا گوجر لکھتے ہیں۔  مقامی دیہات  "شاہدرہ پکنک پوئنٹ " سے آگے دور تک پھیلے ہوئے ہیں  جن کی سرحد ایک طرف اسلام آباد کے ساتھ دوسری طرف مری (پنجاب) کے ساتھ جبکہ تیسری طرف خیبر پختون خواہ کے ساتھ لگتی ہے۔


تحریر: ابرار حسین گوجر 












کوئی تبصرے نہیں: